کورونا کا نیا ویریئنٹ ’بوتسوانا‘ ہے خطرناک، برطانوی ماہرین نے کیا متنبہ

دنیا میں کورونا کے نئے میوٹینٹ بننے کا سلسلہ جاری ہے، سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ’بوتسوانا‘ ویریئنٹ کے 32 نئے میوٹینٹ بن گئے ہیں، نئے میوٹینٹ کووڈ کی سب سے زیادہ وسیع شکل ہیں اور یہ کافی خطرناک بھی ہیں

کورونا وائرس
کورونا وائرس
user

قومی آوازبیورو

برطانوی ماہرین نے ایک نئے کووڈ ویریئنٹ ’بوتسوانا‘ کو لے کر تنبیہ جاری کی ہے، جو ابھی تک وائرس کی سب سے زیادہ موٹیٹ شکل بتائی جا رہی ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اب تک اس نئے اسٹرین کے صرف 10 معاملوں کا پتہ چلا ہے، جسے ’این یو‘ نام دیا گیا ہے۔ لیکن اسے تین ممالک میں دیکھا جا چکا ہے اور اس کے بارے میں اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ویریئنٹ زیادہ وسیع اور انفیکشن والا ہے۔

دنیا میں کورونا کے نئے میوٹینٹ بننے کا دور جاری ہے۔ اب سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ بوتسوانا ویریئنٹ کے 32 نئے میوٹینٹ بن گئے ہیں۔ نئے میوٹینٹ کووڈ کی سب سے زیادہ وسیع شکل ہیں اور یہ کافی خطرناک بھی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں 32 میوٹینٹ ہیں، جن میں سے کئی کا مشورہ ہے کہ یہ زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور ٹیکہ مدافع ہے اور اس کے اسپائک پروٹین میں کسی بھی دیگر شکل کے مقابلے میں زیادہ تبدیلی ہوتی ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کالج لندن کے ایک ماہر جینیات پروفیسر فرینکوئس بلوکس نے کہا کہ یہ غالباً ایک بغیر مدافعت والے مریض میں طویل مدت تک چلنے والے انفیکشن کی شکل میں ابھرا ہے اور یہ غالباً کوئی ایسا شخص رہا ہوگا جسے ایڈس ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امپیریل کالج کے ایک وائرولوجسٹ ڈاکٹر ٹام پیکوک، جنھوں نے سب سے پہلے اس کے پھیلاؤ پر غور کیا، انھوں نے ویریئنٹ کے میوٹیشن کو بھیانک بتایا ہے۔ انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویریئنٹ جس کا سائنسی نام بی.1.1.529 ہے، دنیا بھر میں اہم ڈیلٹا اسٹرین سمیت دیگر کسی بھی ویرئنٹ سے ’بدتر‘ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

حالانکہ سائنسدانوں نے میل آن لائن کو بتایا کہ اس کا لاتعداد میوٹیشن اس کے خلاف کام کر سکتا ہے، اور اسے ’غیر مستحکم‘ بنا سکتا ہے، جس سے اسے وسعت اختیار کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’بہت زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے‘ کیونکہ ابھی تک کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔