معاشی بحران میں بری طرح پھنس گیا برطانیہ، جلد ہی امریکہ، یورپ اور چین کی معیشتوں کو لگے گا جھٹکا!

ماہرین کا ماننا ہے کہ ہندوستان پر ابھی براہ راست معاشی بحران کا اثر نہیں پڑے گا، لیکن امریکہ، یورپ اور چین جیسی معیشتوں کا مندی میں پھنسنا تقریباً طے ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

برطانیہ اس وقت معاشی بحران کی زد میں ہے۔ گزشتہ حکومتوں کے ذریعہ لیے گئے خراب معاشی فیصلوں، یورپی یونین سے باہر نکلنا، کووڈ بحران اور پھر روس-یوکرین جنگ نے برطایہ کی حالت انتہائی خستہ کر دی ہے۔ نومنتخب وزیر اعظم رشی سنک معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس کے اثرات کچھ دیر سے ہی مرتب ہو پائیں گے۔ برطانیہ کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے صاف کہا جا سکتا ہے کہ ملک معاشی مندی کے بھنور میں پھنستے ہوئے مزید بدتری کی طرف جا رہا ہے۔

حالانکہ برطانیہ ہی نہیں، دنیا کے کچھ دیگر ممالک بھی تیزی کے ساتھ معاشی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر موجودہ عالمی حالات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ کچھ بڑے ممالک جلد ہی مشکلات کا سامنا کریں گے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ہندوستان پر ابھی براہ راست معاشی بحران کا اثر نہیں پڑے گا، لیکن امریکہ، یورپ اور چین جیسی معیشتوں کا مندی میں پھنسنا تقریباً طے ہے۔


جہاں تک برطانیہ کا سوال ہے، برطانوی حکومت کے آزاد فورکاسٹر (پیشین گو) نے کہا ہے کہ برطانیہ میں گزشتہ آٹھ سالوں میں لوگوں کی جو آمدنی بڑھی تھی، اس کا گزشتہ دو سالوں سے چل رہی معاشی مندی میں صفایا ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں ’زندگی جینے کے خرچ‘ میں جو اضافہ ہوا ہے، یہ لوگوں کی بڑھی ہوئی آمدنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔ برطانوی حکومت کی ’آفس فار بجٹ رسپانسبلٹی‘ نے کہا ہے کہ 100 بلین پاؤنڈ کی سرکاری امداد کے باوجود حقیقی گھریلو آمدنی دو سالوں سے لگاتار کم ہو رہی ہے اور یہ اپریل 2024 تک 7 فیصد کم ہو جائے گی۔

بتایا جاتا ہے کہ معیشت پہلے سے ہی معاشی بحران کی زد میں ہے، جو پروڈکشن کو 2 فیصد تک کم کر دے گا اور اس بحران میں پھنس کر پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ملازمتیں چلی جائیں گی۔ برطانوی معیشت کو لے کر یہ اندازہ برطانوی حکومت کے وزیر مالیات جیریمی ہنٹ نے ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ انھوں نے معاشی بحران اور توانائی بحران کے دوران برطانوی عوام کو حمایت کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’حکومت نے سال 28-2027 تک قرض کو کنٹرول میں لانے کا عزم کیا ہے۔‘‘


بہرحال، مندی کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے امیزون کے بانی اور سابق سی ای او جیف بیجوس نے لوگوں سے کار اور ٹی وی جیسی مہنگی چیزوں کو خریدنے سے منع کیا ہے۔ انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’گلوبل اکونومی کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ اس وجہ سے آنے والے دنوں میں مندی آ سکتی ہے۔‘‘ امریکی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے بیجوس کہتے ہیں کہ ’’مندی کا اثر طویل مدت تک رہ سکتا ہے۔ اس لیے امریکہ کے لوگوں کو مہنگی چیزوں کو خریدنے سے بچنا چاہیے۔‘‘

عالمی سطح پر معیشت کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے سنٹر فار اکونومک پالیسی اینڈ پبلک فائنانس (سی ای پی پی ایف) کے ماہر معیشت ڈاکٹر سدھانشو کمار کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مندی کے خطرے سے بچنے کے لیے لوگوں کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں۔ پیسے بچا کر ایک ایمرجنسی فنڈ تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کم از کم چھ ماہ کے ’مشکل حالات‘ کے لیے تو فنڈ ضرور تیار کر لینا چاہیے۔ اس کے لیے مہنگی چیزوں کی خریداری بند کر دینی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */