’نیسلے‘ کے بعد ’ایوریسٹ فش کری مسالہ‘ پر تنازعہ، سنگاپور نے بازار سے سبھی پیکٹ واپس منگانے کا کیا اعلان

سنگاپور فوڈ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہانگ کانگ واقع فوڈ سیکورٹی سنٹر نے اتھلین آکسائیڈ کی موجودگی کے سبب ہندوستان سے درآمد ایوریسٹ فش کری مسالہ واپس منگانے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایوریست فش کری مسالہ</p></div>

ایوریست فش کری مسالہ

user

قومی آوازبیورو

مشہور کمپنی ’نیسلے‘ کے ذریعہ تیار بچوں کی غذا میں اضافی چینی ملائے جانے کی رپورٹ پر مرکزی حکومت ایکشن میں دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان ایک دیگر مشہور کمپنی ’ایوریسٹ‘ کے لیے بھی بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ ایوریسٹ کے مشہور ’فش کری مسالہ‘ کو کئی بیرونی ممالک میں فروخت کیا جاتا ہے اور تازہ ترین جانکاری کے مطابق سنگاپور نے ہندوستان سے درآمد ایوریسٹ فش کری مسالہ کو بازار سے واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ حالانکہ ایوریسٹ نے اس معاملے میں فی الحال اپنا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

دراصل ایوریسٹ کمپنی کے فش کری مسالہ میں جراثیم کش اتھلین آکسائیڈ کی مقدار زیادہ ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنگاپور نے اپنے بازار سے سبھی مسالوں کے پیکٹ واپس منگوا لیے ہیں۔ یہ قدم ہانگ کانگ میں فوڈ سیکورٹی سنٹر کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے بعد اٹھایا گیا ہے۔


اپنے قدم سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے سنگاپور فوڈ ایجنسی (ایس ایف اے) نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہانگ کانگ واقع فوڈ سیکورٹی سنٹر نے اتھلین آکسائیڈ کی موجودگی کے سبب ہندوستان سے درآمد ایوریسٹ فش کری مسالہ واپس منگانے سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ ایس ایف اے نے امپورٹر ایس پی متھیا اینڈ سنس پی ٹی ای کو ہدایت دی ہے کہ وہ پروڈکٹس کو وسیع طور سے واپس منگانے کی پیش قدمی کرے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اتھلین آکسائیڈ عام طور پر جراثیم کش کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا خوردنی اشیا میں استعمال سخت ممنوع ہے۔ ایس ایف اے کا کہنا ہے کہ سنگاپور کے اصولوں کے تحت مسالوں کی سیلف لائف بنانے کے لیے قابل قبول مقدار میں اس کے استعمال کی اجازت ہے، لیکن ایوریسٹ فش کری مسالہ میں اس کی زیادہ مقدار صارفین کے لیے صحت سے متعلق ممکنہ جوکھم پیدا کرتی ہے۔ ایس ایف اے نے اپنے بیان میں کہا کہ جن لوگوں نے ان مصنوعات کا استعمال کیا ہے اور صحت کے بارے میں وہ فکر مند ہیں، انھیں فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔ زیادہ جانکاری کے لیے صارفین وہاں رابطہ کریں جہاں سے انھوں نے اسے خریدا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔