ذاکر نائیک کا ہندوستان لوٹنے سے انکار

ملیشیا میں ذاکر نائیک کے وکیل نے مقامی میڈیا سے کہا کہ مبلغ کو ابھی تک ملک کی وزارت داخلہ یا وزارت خارجہ کے ذریعہ حوالگی کا نوٹس حاصل نہیں ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دھیریا ماہیشوری

کافی دنوں سےتنازعات کا شکار مبلغ ذاکر نائیک نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن کے مطابق انہیں بدھ کی شام کو ملیشیا سے حوالگی کے ذریعہ ہندوستان لایا جا رہا ہے۔ ذاکر نائیک نے ان خبروں کو پوری طرح بے بنیاد اور فرضی قرار دیا ہے۔

ذاکر نائیک نے کہا ’’میرے ہندوستان واپسی کی خبریں پوری طرح بے بنیاد اور فرضی ہیں ۔ میرا ہندوستان واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ جب مجھے محسوس ہوگا کہ حکومت ہند غیر جانبدار ہے تو میں ضرور اپنے آبائی وطن واپس لوٹ آؤں گا۔ ‘‘ واضح رہے کہ ذاکر نائیک پر مذہبی جنون بھڑکانے اور دہشت گردی کو حمایت کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے اور جولائی 2016 کے بعد سے انہیں بھگوڑا قرار دیا گیا ہے، ذاکر نائیک اپنے اوپر لگے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

این آئی اے (نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی )نے نومبر 2016 میں ذاکر نائیک کی ممبئی میں سرگرم تنظیم آئی آر ایف (اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن ) کے خلاف اس وقت ایف آئی آر درج کرائی تھی جب یہ خبر پھیلی کہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) کی جانب سے جو حملہ ہوا اس کے حملہ آور ذاکر نائیک کی تعلیمات سے متاثرتھے۔ اس دہشت گردانہ حملہ میں 22 افراد کی جان چلی گئی تھی۔

ذاکر نائیک اسلام کے سلفی فرقہ سے وابستہ ہیں اور دنیا بھر میں ان کے ہزاروں شیدائی ہیں۔ سعودی عرب میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وہاں کی حکومت نے انہیں سعودی شہریت بھی فراہم کی ہوئی ہے۔

بتایا جاتا ہے ملیشیا کے موجودہ صدر مآثر محمد بھی ذاکر نائیک کے لکچروں میں شامل ہوتے ہیں ۔ 2016 میں ذاکر نائیک کے کافی لکچروں میں مآثر محمد موجود رہے تھے۔ مئی کے مہینے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملیشیا کا دورہ کیا تھا اور پتراجئے شہر میں ان کی ملیشیائی صدر سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس ملاقت کے دوران ذاکر نائیک کی حوالگی کے تعلق سے اتفاق ہوا تھا۔

گزشتہ روز یعنی منگل کو یہ خبر گشت کرنے لگی کہ ملیشیا کی حکومت ذاکر نائیک کو ہندوستان بھیجنے پر راضی ہو گئی ہے۔ وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق اسی سال جنوری ماہ میں ہندوستان نے ملیشیائی حکومت سے ذاکر نائیک کی حوالگی کی درخواست کی تھی۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ذاکر نائیک کی حوالگی کی کوشش سفارتی عمل کے ذریعہ کی ہے، ذاکر نائیک کی حوالگی کی خبریں میں نے بھی میڈیا میں دیکھی ہیں۔‘‘ ذرائع نے بدھ کی شام کہا کہ ملیشیا کی طرف سے ابھی تک حوالگی کی منظوری حاصل نہیں ہو ئی ہے۔

ملیشیا کے ایک مقامی روزنامہ ایف ایم ٹی نیوز نے ذاکر نائیک کے وکیل شہرالدین علی کا بیان شائع کیا ہے۔ شہرالدین نے کہا، ہمیں ابھی تک ہندوستان کی وزارت داخلہ یا وزارت خارجہ کی طرف سے حوالگی کی کوئی درخواست حاصل نہیں ہوئی ہے۔

شہرالدین علی بارہا یہ کہتےہیں، ’’ہمیں اپنے موکل کی طرف سے حوالگی کی کارروائی کو چیلنج کرنے کی ہدایت ہے، ہمیں ابھی تک کاغذات کا انتظار ہے۔ ‘‘

’قومی آواز‘ کی طرف سے اس معاملہ میں نئی دہلی واقع ملیشیائی سفارت خانہ کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔