یوگی کا میعاد کار آمریت، مذہبی منافرت اور ذات۔پات کی دشمنی کا مرکب: چدمبرم

چدمبرم نے کہا کہ یوگی کی حکمرانی کا ماڈل آمریت، مذہبی منافرت، ذات پات کی دشمنی، پولیس کی زیادتی اور صنفی تشدد کا مرکب ہے۔ اس ماڈل نے ریاست کو کمزور ہی کیا ہے اور ریاست کی اکثریت کو غریب کر دیا ہے۔

پی چدمبرم، تصویر ویپن
پی چدمبرم، تصویر ویپن
user

یو این آئی

لکھنؤ: یوگی حکومت کے پانچ سالہ میعاد کار کو آمریت، مذہبی منافرت اور ذات۔پات کی دشمنی کا مرکب قرار دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر و کانگریس سینئر رہنما پی چدمبر نے اتوار کو یوپی کے رائے دہندگان سے تبدیلی کے لئے ووٹ کی اپیل کی۔ پانچویں مرحلے کی پولنگ کے دوران اپنے ایک پیغام میں کانگریس لیڈر نے کہا یوپی نے 8 وزراء اعظم دئیے ہیں باجود اس کے اس کا شمار اب بھی پسماندہ خطے میں ہوتا ہے۔ لکھنؤ میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں دور سے ہی اس الیکشن کو دیکھ رہا ہوں۔ میں انتخابی مہمات میں کی کی گئی تقاریر سے اچھی طرح سے واقف ہوں جو دعوی اور وعدے کئے گئے ہیں۔ اس نے مستقبل کے تئیں مجھے کافی مایوس کر دیا ہے۔

میں یوپی کے ووٹروں سے ادباً گوش گزار کرنا چاہتا ہوں کہ وہ کس کے لئے ووٹ کر رہے ہیں؟ آدتیہ ناتھ کی حکمرانی کا ماڈل آمریت، مذہبی منافرت اور ذات پات کی دشمنی، پولیس کی زیادتی اور صنفی تشدد کا مرکب ہے۔ اس ماڈل نے ریاست کو کمزور ہی کیا ہے اور ریاست کی اکثریت کو غریب کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ تبدیلی کا وقت ہے۔ آگر آپ کا ووٹ ایک مناسب تبدیلی نہیں لاتا ہے۔ اگر آپ کا ووٹ حکومت کی تبدیلی، رویہ میں تبدیلی، پالیسیوں میں تبدیلی، اقدار میں تبدیلی کا سبب نہیں بنتا ہے تو آپ کا ووٹ بذات خود آپ اور آپ کے کنبے کے مقاصد و توقعات کے ساتھ انصاف نہیں کرے گا۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ کانگریس کے لئے ووٹ کریں، تبدیلی کے لئے ووٹ کریں۔


کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ایک مشکل ترین الیکشن رہا ہے، جس میں ’چار مین کھلاڑی‘ ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی اپنی طاقت اور اپیل ہے۔ کانگریس نے ایک لمبے عرصے کے بعد ریاست کی تمام 403 سیٹوں پر اپنے پرچم کو بلند کرتے ہوئے ہر جگہ سے اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ اس نے انتخابات میں صنفی مساوات کے لئے ایک نیا رخ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے پرینکا گاندھی کی درخواست خصوصی لڑکی ہوں لڑسکتی ہوں نعرے کی تعریف کرتے ہوئے کہا اس نعرے نے انتخابی مہم کو نئی توانائی فراہم کی ہے۔ انہوں نے اس بڑے صوبے میں کانگریس جنرل سکریٹری کے ذریعہ بغیر رکے اور بغیر تھکے انتخابی مہم چلانے کے لئے ان کی جم کر تعریف کی۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اترپردیش کے رائے دہندگان سے مودبانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ کانگریس امیدواروں کی حمایت میں ووٹ کریں۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ان نکات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی کہ کس طرح سیاسی طور سے اہمیت کا حامل اترپردیش پچھڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’آپ ہندوستان میں سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہو۔ آپ ہندوستان میں سب سے زیادہ محنت کرنے والوں میں سے ایک ہو۔ آپ نے 8 وزراء اعظم ملک کو دئیے ہیں۔ باوجود اس کے اترپردیش پسماندہ ہے۔ اس کے لوگ غریب ہیں اور بہت سے معاشی و سماجی انڈیکیٹرس میں ریاست کا مقام کافی نیچے ہے۔ سابقہ پانچ سالہ اعداد پر ایک نظر دوڑانے کی ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا ریاست کی ایس جی ڈی پی سال 2016۔17 کے 11.04 فیصدی سے کم ہوکر سال 2020۔21 میں 6.4 فیصدی پر پہنچ گئی۔ اور فی کس آمدنی قومی اوسط کے نصف سے بھی کم ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں فی کس آمدنی میں 1.9 فیصدی کمی آئی ہے۔ ریاست کا مجموعی قرض 662891 کروڑ روپئے ہے جو کہ جی ایس ڈی پی کا 34.2 فیصدی ہے۔ آدتیہ ناتھ نے تنہا اس میں 40 فیصدی قرض کا اضافہ کیا ہے۔

نیتی آیوگ کی جانب سے غربت کے سلسلے میں جاری کئے گئے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا یوپی کی 38.9 فیصدی آبادی غریب ہے۔ 12 اضلاع میں یہ شرح 50فیصدی سےزیادہ ہے۔ تین اضلاع بشمول شراوستی، بہرائچ اور بلرامپور میں یہ شرح بڑھ کر 70 فیصدی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوپی کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ یوپی میں بے روزگاری کی شرح ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ اپریل 2018 سے 15 تا 29 سال کی عمر والوں نوجوانوں کے لئے بے روزگاری شرح دو ہندسوں اور اس عمر کے آل انڈیا شرح سے اوپر ہے۔ شہری علاقوں میں اپریل 2018 تا مارچ 2021 کے درمیان 4 میں سے ایک نوجوان بے روزگار تھا۔


انہوں نے کہا کہ حکومت میں بڑے پیمانے پر اسامیاں خالی ہیں۔ حکومت اسے پر نہیں کر رہی ہے کیونکہ اس کے پاس بجٹ نہیں ہے۔ یوپی سے دوسری ریاستوں کو نقل مکانی کرنے والی کی تعداد 12.32 ملین ہے جو کہ 16 میں سے ایک شخص یوپی سے دوسری ریاستوں میں فکر معاش کے لئے جاتا ہے۔ ریاست کی شرح خواندگی اور طبی سہولیات کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ریاست میں ٹیچروں کی قلت کو کم کرنے کے لئے 277000 نئے ٹیچروں کی ضرورت ہے۔ استاد۔ شاگرد کی شرح تمام صوبوں کے مقابلے یوپی کی سب سے زیادہ خستہ حال ہے۔ 8 میں سے ایک طالب علم درجہ آٹھ کے بعد ہی تعلیم ترک کر دیتا ہے۔ کالج/یونیورسٹیوں میں داخلے کی شرح 26.3 فیصدی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 27 Feb 2022, 5:11 PM