یوگی آدتیہ ناتھ راجستھان دورہ میں کانگریس کے مسلم امیدواروں کو کر رہے ٹارگیٹ!

یوگی کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کو کانگریس نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور چیلنج پیش کیا ہے کہ وہ ’اسٹار پرچارک‘ ہیں تو اپنے واحد مسلم امیدوار یونس خان کے حق میں انتخابی تشہیر کر کے دکھائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ نے راجستھان میں شعلہ بیانی اور زہر افشانی شروع کر دی ہے۔ راجستھان اسمبلی انتخابات کے پیش نظر 26 نومبر سے شروع ہوئے اپنے دورہ میں وہ نہ صرف مسلمانوں پر حملہ آور ہو کر ہندو ووٹ کو پولرائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کانگریس کے مسلم امیدواروں کو ٹارگیٹ میں رکھتے ہوئے اپنی انتخابی تشہیر چلا رہے ہیں۔

دراصل آئندہ 7 دسمبر کو راجستھان میں اسمبلی انتخاب ہونا ہیں اور کانگریس نے 15 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ 26 نومبر کو یوگی آدتیہ ناتھ نے بطور ’اسٹار پرچارک‘ اپنی انتخابی تشہیر کے پہلے دن سیکر واقع فتح پور میں جلسہ سے خطاب کیا۔ یہاں سے کانگریس کے ٹکٹ پر حکم علی امیدوار ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے خطاب میں فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس کو علی مبارک ہو، ہمیں بجرنگ بلی چاہیے۔‘‘ ظاہر ہے کہ ان کا یہ بیان ہندو ووٹوں کو پولرائز کرنے کی کوشش ہے تاکہ حکم علی کو فتح نصیب نہ ہو۔

26 نومبر کو انھوں نے مکرانا میں بھی ریلی کی جہاں سے کانگریس نے ذاکر حسین کو امیدوار بنایا ہے۔ ذاکر اس سیٹ سے انتخاب جیتتے رہے ہیں لیکن 2013 میں بی جے پی کے شری رام بھینچر نے انھیں شکست دے دی تھی۔ یہاں اپنی ریلی میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کانگریس پر تقسیم کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور خود یہ بیان دیا کہ ’’جن دہشت گردوں کو کانگریس بریانی کھلاتی تھی ہم انھیں گولی کھلا رہے ہیں۔‘‘ ظاہر ہے، ان کی کوشش یہی تھی کہ کانگریس کے مسلم امیدوار کے خلاف ہندو ووٹوں کو یکجا کیا جائے۔

یوگی کی تیسری تقریب پوکرن میں ہوئی اور ایک بار پھر انھوں نے ایسے علاقے کا انتخاب کیا تھا جہاں کانگریس نے مسلم امیدوار کھڑا کیا ہے۔ یہاں سے صالح محمد کھڑے ہوئے ہیں جو مشہور و معروف مذہبی پیشوا غازی فقیر کے بیٹے ہیں۔ یہاں بھی انھوں نے کانگریس کو بھلا برا کہنے کے ساتھ ساتھ ایسے بیانات دیئے جس سے ہندو-مسلم اتحاد کو نقصان پہنچے۔ ان کے پروگرام میں کئی بار ’جے شری رام‘ اور ’اب نہ کرو مندر میں دیری‘ جیسے نعرے گونجتے رہے جو ظاہر کر رہے تھے کہ شدت پسند اور غیر سیکولر ہندو ووٹروں کو یوگی آدتیہ ناتھ مذہبی ایشوز کی بنیاد پر پولرائز کر رہے ہیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ کانگریس کے مسلم امیدواروں کو ٹارگیٹ کرنے والی بات اس لیے بھی کہی جا سکتی ہے کیونکہ 27 نومبر کو مجوزہ ریلی اور جلسے بھی ایسے ہی اسمبلی حلقوں میں ہیں جہاں کانگریس نے مسلم امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق منگل کے روز یوگی آدتیہ ناتھ الور کے الگ الگ علاقوں میں پروگرام کرنے والے ہیں جن میں تجارہ اور رام گڑھ اسمبلی حلقے بھی شامل ہیں۔ ان دونوں ہی سیٹوں پر کانگریس نے بالترتیب امام الدین خان اور صفیہ زبیر خان کو اتارا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے بات کی جائے تو راجستھان میں الور سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ضلع ہے جہاں تقریباً 15 فیصد مسلم آبادی ہے۔

یوگی کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کیے جانے کو کانگریس نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ یوگی جی کو آئین اور اپنے عہدہ کا وقار قائم رکھنا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا یوگی جی بی جے پی کے واحد مسلم امیدوار یونس خان کی تشہیر کرنے ٹونک کی سیٹ پر جائیں گے اور ان کے خلاف ایسی ہی زبان کا استعمال کریں گے جیسا کہ کانگریس کے مسلم امیدواروں کے لیے کر رہے ہیں؟

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے الیکشن انچارج قاضی نظام الدین نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ کے بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انھوں نے تو یوگی آدتیہ ناتھ کو چیلنج بھی پیش کر دیا کہ وہ ٹونک میں اپنے مسلم امیدوار کی انتخابی تشہیر کر کے دکھائیں۔ نظام الدین نے کہا کہ ’’یوگی جی اگر واقعی اسٹار پرچارک ہیں تو ٹونک میں بھی آئیں اور اپنے واحد مسلم امیدوار کے لیے ووٹ کی اپیل کریں۔‘‘ انھوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کو ’بیان بہادر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لیڈر اپنی ریاست میں کچھ نہیں کر پا رہے ہیں وہ دوسری ریاستوں میں جا کر اس طرح کی بیان بازی میں لگے ہیں جو ماحول میں زہر گھولنے کا کام کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Nov 2018, 4:09 PM