نوٹ بندی کے 6 سال مکمل، اب پی ایم مودی اس کا تذکرہ بھی نہیں کرتے، کانگریس نے پوچھا ’ناکامی کا اعتراف کب کریں گے؟‘

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ نوٹ بندی کے ذریعہ ملک کو کالے دھن سے آزاد کرانے کا وعدہ تھا، لیکن اس نے کاروباروں کو برباد کر دیا اور ملازمتیں ختم کر دیں۔

پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نوٹ بندی کی آج چھٹی سالگرہ ہے۔ 6 سال قبل آج ہی کے دن وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے 500 روپے اور 1000 روپے کے نوٹ کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نوٹ بندی کے 6 سال گزر جانے کے بعد وزیر اعظم مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کے لیڈران اس کا تذکرہ بھی نہیں کرتے۔ لیکن جب نوٹ بندی کا اعلان ہوا تھا تو اس وقت اس کے فائدے شمار کراتے نہیں تھکتے تھے۔

نوٹ بندی کی چھٹی سالگرہ پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکز کی مودی حکومت کو نشانے پر لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’نوٹ بندی کے ذریعہ ملک کو کالے دھن سے آزاد کرانے کا وعدہ تھا، لیکن اس نے کاروباروں کو برباد کر دیا اور ملازمتیں ختم کر دی ہیں۔ ماسٹر اسٹروک کے 6 سال بعد عوام کے پاس موجود نقدی 2016 کے مقابلے میں 72 فیصد زیادہ ہے۔ وزیر اعظم نے ابھی تک اس ناکامی کا اعتراف نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے معیشت ختم ہو گئی ہے۔‘‘


کانگریس صدر نے ایک رپورٹ بھی شیئر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آج مارکیٹ میں نقدی 30.88 لاکھ کروڑ روپے ہے، جب کہ نومبر 2016 میں یہ صرف 17.97 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ نوٹ بندی کے اعلانیہ مقاصد میں سے ایک ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینا تھا، کیونکہ حکومت نے محسوس کیا تھا کہ بہت زیادہ نقدی چلن میں تھی۔ لیکن اب نقدی میں تیز اچھال نے حکومت کے اس مقصد کو واضح طور سے ختم کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے مقصد بدعنوانی سے لڑنے، نقلی نوٹوں کو چلن سے باہر کرنے اور ٹیرر فنڈنگ پر لگام لگانے جیسے تھے۔

دوسری طرف کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کر کہا کہ ’’کالا دھن نہیں آیا، صرف غریبی آئی۔ معیشت ہوئی کمزور، کیش لیس نہیں۔ چھوٹے کاروبار اور کروڑوں ملازمتیں ختم ہو گئیں، دہشت گردی نہیں۔ راجہ نے 50 دنوں میں لوگوں کو بہتر نتائج کا وعدہ کر ہندوستان کی معیشت کو تباہ کر دیا۔‘‘


واضح رہے کہ 8 نومبر 2016 کو رات 8 بجے وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد پورے ملک میں افرا تفری مچ گئی تھی۔ کئی مہینوں تک ملکی باشندوں کو بینکوں کی لائن میں لگ کر اپنے نوٹ بدلوانے پڑے تھے۔ اس دوران خود کے پیسے نکالنے کے لیے بھی اے ٹی ایم کی طویل قطاروں سے گزرنا پڑا تھا۔ اس دوران کئی لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔

نوٹ بندی کے فوراً بعد ملک بھر سے سامنے آئی بدحالی کی تصویر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پی ایم مودی نے اس وقت ملک کے لوگوں سے صرف 50 دن کا وقت مانگا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ 50 دن کے بعد اس مسئلہ سے نجات مل جائے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر 50 دن کے اندر اس مسئلہ سے نجات نہیں ملی تو آپ جہاں چوراہے پر بلاؤ گے میں آنے کو تیار ہوں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج تک مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکلا ہے۔


آج بھی نوٹ بندی کا اثر معیشت پر دکھائی دے رہا ہے۔ کالے دھن کو ختم کرنے کی بات کرتے ہوئے پی ایم مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن کچھ ہی مہینوں بعد بینکوں میں جمع 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں سے یہ بات صاف ہو گئی تھی کہ نوٹ بندی کا اثر کالے دھن پر نہیں پڑا تھا۔ اس کے برعکس لوگوں کو اپنی جان تک گنوانی پڑی اور دوسری طرف ملک کی معیشت پر اس کا بے حد برا اثر پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔