"آرکائیول ذخائر کی ڈیجیٹائزیشن اور تحفظ" پر ایک ہفتے پر مشتمل ورکشاپ کا افتتاح
جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر، پروفیسر (ڈاکٹر) ایم افشار عالم نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آرکائیوز تہذیب کی زندہ یادداشت ہوتے ہیں۔

ایچ ایم ایس مرکزی کتب خانہ، جامعہ ہمدرد کے زیرِ اہتمام، اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (IGNCA)، وزارتِ ثقافت، حکومتِ ہند، اور مولانا ابوالکلام آزاد عربی فارسی تحقیقی ادارہ، حکومتِ راجستھان کے اشتراک سے ایک ہفتے پر مشتمل ورکشاپ بعنوان "آرکائیول ذخائر کی ڈیجیٹائزیشن اور تحفظ" کا آغاز 17 اکتوبرہوا۔یہ پروگرام جامعہ ہمدرد کے معزز چانسلر جناب حماد احمد صاحب کی سرپرستی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں مہمانِ خصوصی جناب وویک اگروال، سیکرٹری، وزارتِ ثقافت، حکومتِ ہند نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے جامعہ ہمدرد کی علمی خدمات کو سراہا اور بانی حکیم عبد الحمید صاحب کی بے لوث خدمت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ہمدرد ایک منفرد ادارہ ہے جو وقف کی بنیاد پر قائم ہے اور درجنوں ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء کو روزگار پر مبنی تعلیم فراہم کرتا ہے۔ وویک اگروال نے اس بات پر زور دیا کہ اس ادارے کی قیادت ہمیشہ اعزازی بنیادوں پر خدمت کرتی آئی ہے، جو کہ آج کے تجارتی رجحان رکھنے والے تعلیمی اداروں سے مختلف اور قابلِ تقلید ہے۔
انہوں نے "گیان بھارت" پہل کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو قدیم مخطوطات پر تحقیق، مختلف زبانوں، رسم الخطوں، اور سائنسی و ادبی شعبہ جات جیسے ریاضی، فلکیات اور فنون لطیفہ میں بین الشعبہ جاتی تحقیق کو فروغ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہزاروں نادر مخطوطات موجود ہیں جن میں سے بیشتر نجی ذخائر میں پوشیدہ ہیں اور اب تک علمی دنیا کی رسائی سے دور ہیں۔ ان کی ڈیجیٹائزیشن اور تحفظ کے ذریعے، ہندوستان عالمی علمی و ثقافتی منظرنامے پر نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر سچدانند جوشی، ممبر سکریٹری، آئی جی این سی اےنے مہمانِ اعزاز کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ہندوستانی ثقافتی ورثے کے تحفظ اور ڈیجیٹائزیشن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ہمدرد اورآئی جی این سی اے کی یہ مشترکہ کوشش نئی نسل کو اس اہم ذمہ داری کے لیے تیار کرنے کا ایک مؤثر اقدام ہے جو "وراثت بھی، ترقی بھی" کے معزز وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق ہے۔
جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر، پروفیسر (ڈاکٹر) ایم افشار عالم نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آرکائیوز تہذیب کی زندہ یادداشت ہوتے ہیں۔ انہوں نے جسمانی دستاویزات کے تحفظ اور ان کی ڈیجیٹل رسائی کو ایک دوہری ذمہ داری قرار دیا۔ انہوں نے وزارتِ ثقافت اورآئی جی این سی اے کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جامعہ ہمدرد وزارتِ ثقافت کے اشتراک سے ورثے کے تحفظ کے لیے ایک مخصوص مرکز کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
ڈاکٹر اختر پرویز، یونیورسٹی لائبریرین، جامعہ ہمدرد نے استقبالیہ کلمات میں بتایا کہ اس ورکشاپ میں پورے ہندوستان سے شرکاء شرکت کر رہے ہیں جن میں پڈوچیری، تمل ناڈو، حیدرآباد، گوا، ممبئی، رائے پور، بھوپال، علی گڑھ، دہلی، سونی پت، روہتک، پنجاب اور جموں و کشمیر شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے پر مشتمل اس ورکشاپ میں ڈیجیٹائزیشن، تحفظ، اور آرکائیول تکنیکوں کے بنیادی اصولوں سے لے کر جدید طریقوں تک کے موضوعات پر عملی تربیت دی جائے گی۔ تقریب کا اختتام پروفیسر ایم اے سکندر، ڈائریکٹر، مرکز برائے فاصلاتی اور آن لائن تعلیم، اور او ایس ڈی (انتظامیہ)، جامعہ ہمدرد کے شکریہ کے کلمات پر ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔