ایک مہاجر بن گیا افغانستان کا امیر ترین شخص، جانیں کتنی ہے دولت؟
اپنی شاندار کامیابی کے باوجود میر واعظ عزیزی اپنے ملک کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے 5000 نئے روزگار پیدا کرنے کے علاوہ افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بھی تعاون دیا ہے

تنازعات، بے روزگاری اور معاشی بدحالی سے دوچار افغانستان میں میر واعظ عزیزی جیسی شخصیت نے نام روشن کیا ہے۔ عزیزی، جو کبھی جنگ زدہ ملک سے فرار ہو گئے تھے، اب متحدہ عرب امارات کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ میر واعظ عزیزی کو افغانستان کے ’امبانی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
افغان نژاد عزیزی اس وقت دبئی میں مقیم ہیں۔ انہیں افغانستان کا امیر ترین آدمی اور عزیزی گروپ کا بانی مانا جاتا ہے۔ عزیزی کا سفر 1988 میں شروع ہوا، جب وہ افغان-سوویت جنگ کے پس منظر میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے بہتر زندگی کی تلاش میں ملک چھوڑ گئے۔ 1989 تک انہوں نے دبئی میں ایک پناہ گزین کے طور پر عزیزی گروپ قائم کیا۔ افغانستان اس وقت تنازعات میں گھرا ہوا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میر واعظ عزیزی سب سے پہلے ازبکستان میں آباد ہوئے جہاں انہوں نے ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ کا کاروبار شروع کیا۔ انہوں نے بلغاریہ کی تمباکو کی صنعت میں توسیع کی اور بعد میں روسی دولت مشترکہ ممالک میں قدم رکھا۔ متحدہ عرب امارات منتقل ہونے کے بعد انہوں نے تیل اور گیس کے شعبے پر اپنی توجہ مرکوز کی۔
میر واعظ نے عزیزی بینک کی بنیاد رکھی، جو جلد ہی افغانستان کا سب سے بڑا اور مضبوط تجارتی مالیاتی ادارہ بن گیا۔ اپنے کاروبار کو مزید وسعت دینے کے لیے عزیزی گروپ نے افغانستان کے تیزی سے ترقی کرنے والے مالیاتی اداروں میں سے ایک البختار بینک کو تحویل میں لیا۔ 2007 میں میر واعظ نے عزیزی ڈویلپمنٹ کی بنیاد رکھی۔ کمپنی نے 2008 میں دبئی میں آف پلان پراپرٹیز فروخت کرنا شروع کیں، حالانکہ اسے عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ڈیویکس کے مطابق عزیزی گروپ کا کاروبار 3,400 کروڑ روپئے ہے۔ میر واعظ نے صرف 700 امریکی ڈالٹر (تقریباً 58,000 روپئے) سے اپنا کاروبار شروع کیا تھا، جو ایک مہاجر سے ارب پتی بننے تک ان کے ناقابل یقین سفر کی عکاسی کرتا ہے۔ موجودہ وقت میں 12 بلین امریکی ڈالر کے پورٹ فولیو اور 200 سے زیادہ پراجیکٹس کے ساتھ میر واعظ متحدہ عرب امارات کے سب سے زیادہ با اثر نجی رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز میں سے ایک ہیں۔ اپنی کامیابی کے باوجود وہ اپنے ملک کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے 5000 نئے روزگار پیدا کرنے کے علاوہ افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بھی تعاون دیا ہے۔