کیا ووٹر لسٹ کی نظرثانی کا اثر مسلم ووٹرس پر ہوگا؟

روی شنکر پرساد نے کہا کہ ’’سیمانچل علاقوں میں غیر متوقع طریقے سے ووٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، مغربی بنگال سے متصل علاقوں میں ووٹرس کی تعداد میں اس قدر اضافہ کیوں ہوا؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>مسلم خاتون ووٹرس، فائل تصویر</p></div>

مسلم خاتون ووٹرس، فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

ووٹر لسٹ کی نظر ثانی معاملہ پر انڈیا اتحاد نے 9 جولائی کو پورے بہار میں راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کی قیادت میں زبردست احتجاج کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلہ سے بہار کی ایک بڑی آبادی حق رائے دہی سے محروم ہو جائے گی۔ راہل گاندھی نے ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے متعلق کہا کہ ’’یہ صرف ووٹوں کی چوری نہیں بلکہ بہار کے لوگوں کے مستقبل کی بھی چوری ہے، لیکن ایسا ہونے نہیں دیا جائے گا۔‘‘ یہ بھی الزام ہے کہ غیر قانونی ووٹرس کو لسٹ سے باہر کرنے کے بہانے مسلمانوں کے ووٹ بڑی تعداد میں حذف کیے جا سکتے ہیں۔ ایس آئی آر کو روکنے کے لیے اپوزیشن جماعتیں سپریم کورٹ پہنچ چکی ہیں۔

دوسری جانب بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے 9 جولائی کو کہا کہ ’’بہار کے سیمانچل علاقوں میں غیر متوقع طریقے سے ووٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، مغربی بنگال سے متصل علاقوں میں ووٹرس کی تعداد میں اس قدر اضافہ کیوں ہوا؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’بہار کے تمام اصل باشندوں کی شہریت اور حق رائے دہی محفوظ ہے۔ لیکن جو فرضی ووٹرس ہیں، ان کا نام اس لسٹ سے باہر ہونا چاہیے۔‘‘


بہار بی جے پی ریاستی ورکنگ کمیٹی کے رکن عبد الرحمان نے ’امر اجالا‘ سے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلہ کو ہندو-مسلمان بنانے کی کوشش نہ کرے۔ جو بھی فرضی ووٹرس ہیں انہیں ووٹر لسٹ سے باہر جانا ہی چاہیے۔ جو بہار کے اصل شہری ہیں، ان سب کے پاس کوئی نہ کوئی دستاویز ضرور ہے جو ان کے بہار کے شہری ہونے کو ثابت کر سکتا ہے۔ دسویں کلاس کا سرٹیفکیٹ، زمین کا ریکارڈ یا زمین کے لیز  کے کاغذات کسی کو بہار کا شہری ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اشونی اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کہا کہ بہار کے کئی اسمبلی حلقوں میں غیر قانونی بنگلہ دیشی-روہنگیا مسلمانوں کو ووٹرس بنا دیا گیا ہے، وہ لوگ بہار کے انتخابی نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ کی نظر ثانی کو درست قرار دیتے ہوئے اس تنازعہ میں ایک فریق بننے کا مطالبہ کیا ہے۔ اشونی اپادھیائے نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام ریاستوں میں انتخاب سے قبل ایس آئی آر کرایا جائے تاکہ فرضی ووٹرس کو ووٹنگ سے باہر رکھا جا سکے۔ حالانکہ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ یہ سب تو بہانہ ہے، دراصل اقلیتی طبقہ کے ووٹرس کو ان کے حق سے محروم کرنے اور پریشان کرنے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایس آئی آر کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے، اُس کے مطابق دہائیوں سے بہار میں مقیم لوگ بھی ووٹنگ کے حق سے محروم ہو سکتے ہیں۔


آسام میں ہیمنت بسوا سرما کی حکومت نے ریاست کے اصلی شہریوں کی شناخت شروع کر دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے خود دعویٰ کیا ہے کہ جب سے آسام کے اصلی شہریوں کی شناخت شروع کی گئی ہے، 30 ہزار سے زائد فرضی دراندازوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔ ریاستی حکومت انہیں بنگلہ دیش بھیجنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن جب سے انہیں آسام سے باہر نکالنے کی مہم شروع ہوئی اس سے پہلے ہی یہ لوگ اپنا گھر چھوڑ کر کہیں چلے گئے۔ الزام ہے کہ یہ آسام کے دوسرے علاقوں کے ساتھ ساتھ مغربی بنگال اور بہار چلے گئے ہیں۔

بہار میں کُل 38 اضلاع ہیں، اس میں کئی اضلاع میں مسلمان اکیلے دم پر انتخابی نتائج طے کرنے کے قابل ہیں۔ مسلم مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق 2011 کی مردم شماری کے مطابق کشن گنج ضلع میں مسلمانوں کی آبادی 67.98 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ کٹیہار میں 44.47 فیصد، ارریہ میں 43 فیصد، پورنیہ میں 38.46 فیصد، مغربی چمپارن میں 22 فیصد، مشرقی چمپارن میں 19.4 فیصد، دربھنگہ میں 22.39 فیصد، سیتا مڑھی میں 21.62 فیصد، مدھوبنی میں 18 فیصد، گوپال گنج میں 17 فیصد اور بھاگلپور میں 17.68 فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے۔ سیوان اور سپول میں بھی مسلمانوں کی آبادی 18 فیصد سے زائد ہے۔


واضح ہو کہ بہار حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کرایا تھا، جس میں مسلمانوں کی ریاست میں آبادی 17.7 فیصد بتائی گئی تھی۔ اس میں 4 فیصد کے قریب اونچی ذات کے اشرف مسلمان ہیں۔ ان میں شیخ مسلمان 3.8 فیصد، پٹھان 0.75 فیصد اور سید 0.22 فیصد ہیں۔ بقیہ 13.5 فیصد کے قریب پسماندہ (انصاری، ملک، مدریا، نالبند، قصائی، ڈفالی اور نٹ وغیرہ) اور دلت مسلمان ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔