کیا پہلگام کے قاتل اور پاکستان میں بیٹھے آقا یہ طے کریں گے کہ ہم ایک ریاست ہوں گے یا نہیں: عمر عبداللہ

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس جرم کی سزا کیوں دی جا رہی ہے جس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یومِ آزادی کی تقریب میں شامل جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/CM_JnK">@CM_JnK</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکز کے زیر انتظام اس خطہ کو مکمل ریاست کا درجہ اب تک ملنے پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے یومِ آزادی کے موقع پر سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنا یہ غم ظاہر کیا۔ انھوں نے تقریر کے دوران کہا کہ دہشت گردی یہ طے نہیں کریں گے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ ملے گا یا نہیں۔

عمر عبداللہ کا یہ بیان سپریم کورٹ کے اس تبصرہ کے پیش نظر سامنے آیا ہے جس میں چیف جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ دینے سے پہلے وہاں کی زمینی حالت پر توجہ دینی چاہیے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ پہلگام جیسے واقعات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی حوالے سے وزیر اعلیٰ نے پہلگام حملے کا ذکر کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کیا پہلگام کے قاتل اور پاکستان میں بیٹھے آقا یہ طے کریں گے کہ ہم ایک ریاست ہوں گے یا نہیں؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہر بار جب ہم ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے قریب پہنچتے ہیں، تو وہ اسے نقصان پہنچانے کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے ہیں۔ کیا یہ مناسب ہے؟‘‘


جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ نہ دیے جانے کو عمر عبداللہ نے ایک سزا سے تعبیر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں اس جرم کی سزا کیوں دی جا رہی ہے جس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ خود اس حملے کے خلاف کھڑے ہوئے اور کٹھوا سے لے کر کپواڑہ تک احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔‘‘ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’بدقسمتی سے ہمیں آج پہلگام حملے کی سزا مل رہی ہے۔‘‘

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنی تقریر کے دوران سپریم کورٹ کے ذریعہ مرکزی حکومت کو مکمل ریاست کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر جواب دینے کے لیے دی گئی 8 ہفتوں کی مہلت کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان 8 ہفتوں کے دوران جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ شدت کے ساتھ رکھنے کے لیے ایک وسیع دستخطی مہم چلائی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ ’’آج سے ہم ان 8 ہفتوں کا استعمال ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے دستخطی مہم کے تحت گھر گھر جا کر کریں گے۔ اگر لوگ دستاویز پر دستخط کرنے کو تیار نہیں ہوئے تو میں شکست کا اعتراف کر لوں گا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے بھروسہ ہے، میں اور میری ساتھی پارٹیاں جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ زوردار انداز میں رکھنے کے لیے ضروری تعداد میں لوگوں کے دستخط جمع کر لیں گے۔ اس کے بعد دستخطی مہم کے دستاویز سپریم کورٹ کے حوالے کر دیے جائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔