کیا ریا چکرورتی کے 'پالیگرافی ٹیسٹ' سے سوشانت سنگھ کی موت کا معمہ حل ہوگا؟

نارکو انالیسس میں کیمیکل تکنیک کا استعمال ہوتا ہے۔ اس میں ملزم کو سوڈیم پینٹوتھیل ڈرگ کا ایک انجکشن دیا جاتا ہے تاکہ وہ 'ہپنوٹائز' جیسی حالت میں پہنچ جائے اور اس کی تصوراتی قوت تقریباً رک جائے۔

ریا چکرورتی, تصویر ٹوئٹر
ریا چکرورتی, تصویر ٹوئٹر
user

تنویر

بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ کی موت کا معاملہ کافی پیچیدہ ہو گیا ہے۔ سی بی آئی لگاتار سوشانت سنگھ کے قریبیوں سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے، لیکن ابھی تک کچھ ٹھوس سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بات ضرور ہے کہ سی بی آئی نے سوشانت سنگھ کی موت کو قتل کے زاویہ سے جانچ کیے جانے کی بات بھی کہی ہے، لیکن ایسا کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے جس سے کسی پر شک گہرا ہو سکے۔ ہاں، ریا چکرورتی سی بی آئی کے شک کے دائرے میں ضرور ہیں جن کا 'پالیگرافی ٹیسٹ' کرائے جانے کی بات کی جا رہی ہے۔

سی بی آئی کو امید ہے کہ 'پالیگرافی ٹیسٹ' کے ذریعہ ریا چکرورتی کچھ ایسی باتیں بتا سکتی ہیں جو کہ انھوں نے اب تک نہیں بتائی ہیں۔ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہوگا کہ آخر 'پالیگرافی ٹیسٹ' میں ایسی کیا بات ہے کہ وہ ریا چکرورتی کو سچ بولنے کے لیے مجبور کر دے گا، تو آپ کو جاننا چاہیے کہ یہ ایک ایسا سسٹم ہے جس کے ذریعہ انسانی بلڈ پریشر کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس سے پتہ کیا جاتا ہے کہ وہ انسان سچ بول رہا ہے یا جھوٹ۔


دراصل پالیگرافی ٹیسٹ اور نارکو ٹیسٹ میں کسی شخص کا جھوٹ پکڑنے کے لیے کئی قسم کی تکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کارڈیو کف کو حساس الیکٹروڈس بھی کہا جاتا ہے اور اسے ملزم کے جسم کے کئی پوائنٹس پر لگایا جاتا ہے جس سے اس کا بلڈ پریشر، سانس یا نبض کی رفتار، خون کی روانی اور پسینے کی سریانوں میں تبدیلی کو جانچا جا سکتا ہے۔ اس تکنیک کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کہ ملزم سچ بول رہا ہے یا جھوٹ، یا وہ سوال کا جواب نہیں جانتا۔

نارکو انالیسس میں کیمیکل تکنیک کا استعمال ہوتا ہے۔ اس میں ملزم کو سوڈیم پینٹوتھیل ڈرگ کا ایک انجکشن دیا جاتا ہے تاکہ وہ 'ہپنوٹائز' جیسی حالت میں پہنچ جائے اور اس کی تصوراتی قوت تقریباً رک جائے۔ اس حالت میں چونکہ وہ خیال کی پرواز نہیں بھر سکتا، اس لیے مانا جاتا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے۔ اس کے لیے استعمال کی جانے والی دوا کو 'ٹروتھ سیرم' (سچ بولنے والی دوا) بھی کہا جاتا ہے، جو سرجری کے کچھ معاملوں میں انستھیسیا کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔


لیکن پالیگرافی ٹیسٹ یا نارکو ٹیسٹ اتنا آسان نہیں ہے، بلکہ اس کے لیے قانونی طور پر اجازت لینی ہوتی ہے۔ سب سے پہلے تو جس کا ٹیسٹ کیا جانا ہے، اس کی بھی اجازت لینی ہوتی ہے۔ بعد ازاں ٹیسٹ کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ پختہ کرنا بھی ضروری ہے کہ جس کی جانچ ہو رہی ہے، وہ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔