’کیا بی جے پی لیڈران اور وزراء اپنے بچوں کو مینڈک والی سبزی کھلائیں گے؟‘ کانگریس نے کیوں پوچھا یہ سوال

کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کی لاپروائی دیکھیے... گوالیر کے گوکل پور پرائمری اسکول میں مڈ-ڈے میل میں آلو کی سبزی میں مینڈک ملا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

’کیا بی جے پی لیڈران اور وزراء اپنے بچوں کو مینڈک والی سبزی کھلائیں گے؟‘ یہ تلخ سوال کانگریس نے اُس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پوچھا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مدھیہ پردیش کے ایک اسکول میں بچوں کو جو کھانا دیا گیا، اس میں مینڈک مرا ہوا تھا۔ کانگریس نے ’وِستار نیوز‘ کی ایک ویڈیو کلپ شیئر کی ہے جس میں چمچ میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مینڈک کا مرا ہوا بچہ موجود ہے۔ یہ مینڈک کا بچہ سبزی کے برتن میں سے نکلا تھا۔ اس ویڈیو میں ایک خاتون کہتی ہوئی سنائی دیتی ہے کہ ’’سبزی میں مینڈک کا بچہ نکلا ہے۔ دیکھیے، بچوں کی صحت پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ اس طرح سے مڈ ڈے میل اسکولوں میں بھیجا جا رہا ہے۔‘‘

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کردہ اس ویڈیو کلپ کے ساتھ کانگریس نے لکھا ہے ’’مدھیہ پردیش کے سرکاری ساکول میں مڈ-ڈے میل میں بچوں کو ’مینڈک والی سبزی‘ پیش کی گئی۔ سوال ہے– کیا بی جے پی کے لیڈران اور ان کے وزراء اپنے بچوں کو ’مینڈک والی سبزی‘ کھلائیں گے؟‘‘ بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’خود کے بچوں کے لیے فرسٹ کلاس سہولت، عوام کے بچوں کو مینڈک والی سبزی۔ شرم آنی چاہیے۔‘‘


کانگریس نے اس معاملے میں بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ایک ویڈیو بھی تیار کی ہے، جو ’ایکس‘ پر شیئر کی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ ’’مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کی لاپروائی دیکھیے... گوالیر کے گوکل پور پرائمری اسکول میں مڈ-ڈے میل میں آلو کی سبزی میں مینڈک ملا۔‘‘ ویڈیو میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’’کچھ دن پہلے ہی شیوپور ضلع میں بچوں کو ردّی کاغذ پر کھانا کھلایا گیا تھا۔‘‘ پھر یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ ’’کیا بی جے پی لیڈران اور وزراء اپنے بچوں کو مینڈک والی سبزی کھلائیں گے؟‘‘ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’ان (بی جے پی لیڈران) کے بچے بیرونی ممالک میں پڑھتے ہیں۔ آپ کے بچوں کو کھانے میں مینڈک ملتا ہے۔ بی جے پی حکومت کو شرم آنی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔