خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو کیوں نہیں ہٹائی گئی؟ ٹوئٹر پر ایکشن لے گی حکومت

حکومت کا موقف ہے کہ جس طرح سے اس ویڈیو کو پھیلانے کی اجازت دی گئی وہ قوانین کے خلاف ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ 4 مئی کا ہے جس کی ویڈیو پچھلے کچھ دنوں سے وائرل ہو رہی تھی۔

ٹوئٹر لوگو
ٹوئٹر لوگو
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: منی پور گزشتہ دو ماہ سے تشدد کی آگ میں جل رہا ہے۔ حال ہی میں منی پور میں خواتین کے ساتھ بربریت کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تھی۔ دو خواتین کی سڑک پر برہنہ پریڈ کی اس ویڈیو کے حوالے سے حکومت سخت اقدامات کر رہی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت اس ویڈیو کے حوالے سے ٹوئٹر پر کارروائی کر سکتی ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ جس طرح سے اس ویڈیو کو پھیلانے کی اجازت دی گئی وہ قوانین کے خلاف ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ 4 مئی کا ہے جس کی ویڈیو پچھلے کچھ دنوں سے وائرل ہو رہی تھی۔

اطلاعات کے مطابق ٹوئٹر کے خلاف کارروائی کے احکامات گزشتہ رات ہی دیئے گئے ہیں۔ وزارت آئی ٹی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ اس ویڈیو کو مزید کسی بھی پلیٹ فارم پر نشر نہ کیا جائے۔ ذرائع کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق حکومت نے یہ حکم ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے جاری کیا ہے۔


اس حکم میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اس بات کو یقینی بنائے کہ منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کی اس ویڈیو کو مزید شیئر نہ کیا جائے۔ چونکہ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے، اس لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کو ہندوستانی قانون پر عمل کرنا پڑے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’منی پور میں بیٹیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔ پی ایم نے کہا کہ منی پور کے واقعہ سے میرا دل غم اور غصے سے بھر گیا ہے۔ اس واقعہ پر پورے ملک کے عوام کو شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘


اس معاملے میں انڈیجینس ٹرائبل لیڈر فورم (آئی ٹی ایل ایف) نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ وہیں، سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مرکزی اور ریاستی حکومت سے بھی سوال کیا ہے۔ سی جے آئی نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دوسری طرف منی پور واقعہ پر کانگریس اور دیگر پارٹیاں مرکز پر حملہ کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔