بی جے پی مسلمانوں سے وابستہ عمارتوں، مقامات، اداروں اور سڑکوں کے نام بدلنے پر بضد کیوں؟

تازہ معاملہ بلیماران، گلی قاسم جان، پرانی دہلی واقع تاریخی ’ہندوستانی دواخانہ‘ کا نام بدلنے کا سامنے آیا۔ ہفتہ کی صبح دہلی حکومت کے ذریعہ ہندوستانی دواخانہ کانام ’آیوشمان آروگیہ مندر‘ رکھ دیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>ہندوستانی دواخانہ کی جگہ لگایا گیا ’آیوشمان آروگیہ مندر‘ کا بورڈ</p></div>
i
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: فصیل بند شہر پرانی دہلی ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر گلی کوچے میں تاریخ پوشیدہ ہے، اور اس جگہ کی یہی خوبی نہ صرف ہندوستان کے لوگوں بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لاتی ہے۔ گزشتہ 11 سالوں میں مسلسل دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ایک مخصوص پارٹی کی حکومت جس ریاست کی باگ ڈور سنبھالتی ہے وہاں کے تاریخی شہروں، عمارتوں، گلی کوچوں کے ناموں اور بالخصوص مسلمانوں سے جڑی تاریخ کو بدلنے کی کوشش شروع ہو جاتی ہے۔

تازہ معاملہ بلیماران، گلی قاسم جان، پرانی دہلی واقع تاریخی ہندوستانی دواخانہ کا نام بدلنے کا سامنے آیا ہے۔ ہفتہ کی صبح بی جے پی کی دہلی حکومت کے ذریعہ تاریخی ہندوستانی دواخانہ کا نام ’آیوشمان آروگیہ مندر‘ رکھ دیا گیا۔ یہ خبر کچھ ہی دیر میں جنگل کی آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی، اور پھر نامعلوم لوگوں نے اس بورڈ کو ہٹا دیا۔


اس معاملے پر اہل علاقہ میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ لوگ صاف طور پر کہہ رہے ہیں کہ یہ دواخانہ مسیح الملک اور ممتاز مجاہد آزادی حکیم اجمل خاں کا بیش قیمتی ورثہ ہے اور نفرت کے سوداگروں کی نگاہیں اب اس دواخانہ پر ہیں۔ اس ورثے کو ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔

بی جے پی مسلمانوں سے وابستہ عمارتوں، مقامات، اداروں اور سڑکوں کے نام بدلنے پر بضد کیوں؟

مقامی رکن اسمبلی عمران حسین نے یوٹیوب چینل ’ہندوستان لائیو‘ پر فرحان یحییٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نام بدلنے کے علاوہ کچھ کام نہیں کرتی۔ ان کا بس ایک ہی کام رہ گیا ہے، جہاں سے لوگوں کو فیض پہنچ رہا ہے وہاں کا نام بدل دو۔ کبھی جگہ کا نام بدل دو، کبھی ریلوے اسٹیشن کا نام بدل دو، اس کے علاوہ یہ لوگ کچھ نہیں کر رہے۔


انہوں نے کہا کہ ہندوستانی دواخانہ جو حکیم اجمل خاں نے قائم کیا تھا وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہے اور یہیں سے انہوں نے عوام کی خدمت کی اور آزادی کی تحریک چلائی۔ رکن اسمبلی عمران حسین نے آگے کہا کہ ہم نے وزیر اعلی ریکھا گپتا کو ای میل پر خط بھیجا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ یہ تاریخی دواخانہ ہے، اس کا نام بالکل بدلا نہیں جانا چاہئے، اور یہ خط ہم تحریری طور پر بھی ان کے دفتر تک پہنچائیں گے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے مقامی شیخ علیم الدین اسعدی نے بتایا کہ 1911 میں مسیح الملک حکیم اجمل خاں نے ’ہندوستانی دواخانہ‘ قائم کیا تھا۔ تب سے یہ مسلسل چل رہا ہے اور عوام کی خدمت کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دواخانہ میں سب سے اہم تعاون علاقے کے سابق رکن اسمبلی ہارون یوسف نے کیا تھا، جو اپنے وقت میں دہلی کابینہ میں وزیر بھی تھے۔ اس کے بعد ہندوستانی دواخانہ میں جو کمی رہ گئی تھی اس کو موجودہ رکن اسمبلی عمران حسین نے پوری کی۔ اس دواخانہ نے ملک کی آزادی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس طرح نام بدل کر اس کی پرانی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔