مہاراشٹر میں سی ایم کے عہدے پر فیصلہ کیوں نہیں کر پا رہی مہایوتی؟

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی اپنے دم پر اکثریت کے قریب پہنچ چکی ہے لیکن وزیراعلیٰ کے عہدے پر فیصلہ نہیں کیا جا سکا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی اپنے دم پر اکثریت کے قریب پہنچ چکی ہے لیکن وزیراعلیٰ کے عہدے پر فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔ بی جے پی کے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں اور مختلف طبقوں کی رائے کو یکجا کرے۔ اجیت پوار نے سی ایم کی دوڑ سے خود کو الگ کر لیا ہے، اس کے باوجود بی جے پی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت میں مصروف ہے۔

بی جے پی نے اس بار 149 امیدوار میدان میں اتارے تھے، جن میں سے 132 نے کامیابی حاصل کی۔ جبکہ شیوسینا نے 57 اور این سی پی نے 41 سیٹیں جیتیں۔ ایک طرف بی جے پی کے کارکنوں کی یہ خواہش ہے کہ سی ایم ان کی پارٹی سے ہو، تو دوسری طرف مہایوتی کے دونوں اتحادی یعنی شیوسینا اور این سی پی بھی اہم فیصلوں میں شریک ہیں۔ خاص طور پر ایکناتھ شندے اور اجیت پوار کے درمیان کسی نئے تنازعہ سے بچنے کے لیے بی جے پی مکمل مشاورت کر رہی ہے۔


بی جے پی کے مرکزی قیادت کے مطابق، وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے ان کا امیدوار دیویندر فڑنویس ہو سکتے ہیں، تاہم انہیں شندے اور پوار کے گروپوں کو خوش کرنے کے لیے محتاط انداز میں فیصلہ کرنا ہوگا۔ شندے، جو کہ مراٹھا کمیونٹی کے اہم نمائندہ ہیں، کا کردار خاص طور پر اہم ہے کیونکہ ان کی حمایت نے ہی انتخابات میں بی جے پی کے جیتنے میں اہم کردار ادا کیا۔

سی ایم کا عہدہ بی جے پی یا شیوسینا میں سے کسی ایک کو دیا جانا ہے، مگر بی جے پی کے لیے یہ فیصلہ مشکل ثابت ہو رہا ہے، کیوں کہ پارٹی کو او بی سی اور مراٹھا طبقے کی حمایت کو برقرار رکھنا ہے۔ فڑنویس کو جہاں او بی سی کے نمائندے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، وہیں شندے کا مراٹھا کمیونٹی میں خاص اثر و رسوخ ہے۔

پارٹی قیادت اس وقت بھی اس بات کا خیال رکھ رہی ہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب پر بی جے پی کے کارکنوں کی جذباتی وابستگی کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ فڑنویس کو مرکزی قیادت کی حمایت حاصل ہے، مگر شندے کے مسئلے کو نظرانداز کرنا مشکل ہو رہا ہے، کیونکہ یہ اقدام مراٹھا کمیونٹی میں بے چینی پیدا کر سکتا ہے۔


این سی پی نے فڑنویس کو اپنی پہلی پسند قرار دیا ہے، لیکن شندے اور پوار دونوں نے انتخاب میں اپنی کامیابی کے بعد وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں اپنی حیثیت برقرار رکھی ہے۔ ایکناتھ شندے کا گروپ اب بھی سی ایم کے عہدے کی امید کر رہا ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ اس بار بھی انتخاب ان کے چہرے پر لڑا گیا ہے۔

اس سب کے درمیان، بی جے پی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ کسی بھی قسم کے نئے تنازعات سے بچا جا سکے اور ایک مضبوط حکومت تشکیل دی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔