’لوگوں کو مفت کیوں نہیں دی جا رہی ویکسین؟‘ مودی حکومت سے کیرالہ ہائی کورٹ کا سوال

کیرالہ ہائی کورٹ کے سوال پر مرکز کے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ پالیسی پر مبنی ایشوز ہونے کے سبب انھیں مزید کچھ وقت کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اس پر اتفاق کرتے ہوئے معاملے کو فی الحال ملتوی کر دیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ ہائی کورٹ نے پیر کے روز مرکز سے پوچھا کہ لوگوں کو مفت میں کورونا کا ٹیکہ کیوں نہیں لگایا جا رہا ہے۔ اس پر مرکز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پالیسی پر مبنی ایشوز ہونے کے سبب انھیں مزید کچھ وقت کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اس پر اتفاق ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے کو فی الحال کے لیے ملتوی کر دیا۔

جسٹس ونود چندرن نے یہ تبصرہ اپنے اسسٹنٹ جسٹس دیون رام چندرن کے ذریعہ 7 مئی کو ٹیکہ کاری سے متعلق از خود اس ایشو کو اٹھانے پر آج سماعت کے دوران کیا۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ بھلے ہی اس پر 34 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوں گے، لیکن مرکز کے پاس آر بی آئی سے منافع کی شکل میں حاصل 54 ہزار کروڑ روپے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ فیڈرلزم کو دیکھنے کا وقت نہیں ہے۔


واضح رہے کہ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے حال ہی میں کہا تھا کہ کھلے بازار سے ٹیکے خریدنے کے لیے اقدام کیے جا رہے ہیں۔ کیرالہ میں جاری ٹیکہ کاری مہم کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 20 لاکھ سے زائد لوگوں نے ٹیکے کی دونوں خوراک لے لی ہے، جب کہ 63 لاکھ سے زائد لوگوں نے ٹیکے کی صرف پہلی خوراک ہی لی ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ پیر کے روز مرکزی حکومت نے ٹیکہ کاری کے تعلق سے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اب تک ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 21.80 کروڑ سے زائد ویکسین کی خوراکیں دستیاب کرائی ہیں۔ ان میں مفت اور ریاستوں کے ذریعہ بلاواسطہ خرید دونوں ہی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔