کوسٹ گارڈ میں خواتین کو مستقل کمیشن کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ کا مرکزی حکومت سے سوال

انڈین کوسٹ گارڈ میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کے معاملے میں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا نے مرکز سے کہا، ’’اگر خواتین سرحدوں کی حفاظت کر سکتی ہیں، تو وہ ساحلوں کی بھی حفاظت کر سکتی ہیں‘‘

<div class="paragraphs"><p>انڈین کوسٹ گارڈ، فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

انڈین کوسٹ گارڈ، فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر (19 فروری) کو انڈین کوسٹ گارڈ میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے رویہ پر سوال اٹھائے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے مرکز سے پوچھا کہ آپ کا رویہ کوسٹ کارڈ کے تئیں اتنا لاتعلق کیوں ہے؟ آپ کوسٹ گارڈ میں خواتین کو کمیشن کیوں نہیں دینا چاہتے؟ بنچ نے کہا کہ اگر خواتین سرحدوں کی حفاظت کر سکتی ہیں تو وہ ساحلوں کی بھی حفاظت کر سکتی ہیں۔ آپ خواتین کی طاقت کی بات کرتے ہیں، اب اسے یہاں دکھائیں!

سپریم کورٹ پیر کو ویمن کوسٹ گارڈ شارٹ سروس کمیشن آفیسر پرینکا تیاگی کی عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ اس دوران سی جے آئی نے مرکز سے کہا، ’’آپ (مرکز) ناری شکتی، ناری شکتی (نسوانی قوت) کی بات کرتے ہیں، اب اسے یہاں دکھائیں۔‘‘ عدالت نے کہا، ’’تینوں مسلح افواج - آرمی، ایئر فورس اور نیوی میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن دینے کے عدلت عظمیٰ کے فیصلے کے باوجود آپ اتنے پدرانہ کیوں ہیں کہ کوسٹ گارڈ سیکٹر میں خواتین کو نہیں دیکھنا چاہتے؟ آپ کوسٹ گارڈ کے بارے میں لاتعلق رویہ کیوں رکھتے ہیں؟‘‘


جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا بھی بنچ میں شامل تھے۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل وکرم جیت بنرجی نے بنچ کو بتایا کہ کوسٹ گارڈ فوج اور بحریہ سے مختلف ڈومین میں کام کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے لا آفیسر سے کہا کہ وہ تینوں دفاعی خدمات میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن دینے کے فیصلے کا مطالعہ کریں۔ عدالت نے کہا، ’’وہ دن گئے جب کہا جاتا تھا کہ خواتین کوسٹ گارڈ میں نہیں ہو سکتیں۔ اگر خواتین سرحدوں کی حفاظت کر سکتی ہیں تو ساحلوں کی حفاظت بھی کر سکتی ہیں۔‘‘

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ببیتا پونیا کے 2020 کے فیصلے کا بھی ذکر کیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے 2020 کے فیصلے میں کہا تھا کہ فوج میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن دیا جانا چاہیے۔ اس وقت عدالت نے جسمانی حدود اور سماجی اصولوں کی حکومت کی دلیل کو مسترد کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔