عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا ’بھارت بائیوٹیک‘ کے ساتھ اجلاس

ڈاکٹر پونم کھیتراپال نے کہا کہ ہندوستان، نیپال اور مالدیپ میں کووڈ کے معاملات میں کمی ہوئی ہے تاہم صورتحال ہنوز تشویشناک ہے۔

بھارت بائیوٹیک ویکسین، تصویر آئی اے این ایس
بھارت بائیوٹیک ویکسین، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

حیدرآباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے عہدیداروں نے حیدرآباد کی کورونا ٹیکہ تیار کرنے والی کمپنی بھارت بائیوٹیک کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا اور کوویکسن کے ہنگامی استعمال کی اجازت کی درخواست تکنیکی ماہرین کے زیر غور ہے۔ ڈبلیو ایچ او ساوتھ ایسٹ ایشیا کی ریجنل ڈائرکٹر ڈاکٹر پونم کھیتراپال سنگھ نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو عالمی ادارہ صحت کے کووڈ-19 ویکسینس گلوبل ایکسس (کوویکس) پروگرام کے ذریعہ ماڈرینا ٹیکوں کے 7.5 ملین ڈوز کی پیشکش ہوئی۔

ڈاکٹر پونم کھیتراپال سنگھ نے کہا کہ ”فائزر، اسٹرازنکا، ماڈرینا، جانسن اینڈ جانسن، سینووک اور سینوفارم کو عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی استعمال کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے پہلے بھی کمپنی کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا تھا، جس کے بعد بھارت بائیوٹیک نے جولائی کے اوائل میں ایک ڈوزیر داخل کیا تھا۔ یہ ڈوزیر فی الحال ہنگامی استعمال کی فہرست میں اس کو شامل کرنے کے لئے ماہرین کے زیرغور ہے“۔


کووڈ کی ڈیلٹا وارینٹ کی امکانی شکل کے مزید طاقتور شکل کے طور پر ابھرنے کے امکان کے بارے میں انتباہ دیتے ہوئے ڈاکٹرسنگھ نے کہا کہ ڈیلٹا شکل 100 ممالک میں پھیل رہا ہے۔ جس طرح یہ پھیل رہا ہے یہ جلد ہی کووڈ کی اثردار شکل دنیا بھر میں بن جائے گا۔ کووڈ کی تمام شکلوں میں ڈیلٹا شکل تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ اس کے تیزی کے ساتھ پھیلاؤ کا مطلب زیادہ معاملات ہیں جس کی وجہ سے صحت کے نظام پر زیادہ دباؤ اور اموات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کووڈ کے معاملات اور اموات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا ہے۔ ہم اگر اس وائرس کو زیادہ پھیلنے دیں گے تو اس کی زیادہ شکلیں پیدا ہوں گی۔ ہمیں صحت عامہ اور سماجی اقدامات پر مسلسل عمل کرتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ امکانی تیسری لہر کو روکنے کے لئے بالخصوص غیر محفوظ آبادی کے لئے ٹیکہ اندازی کا کام تیزی کے ساتھ کیا جائے۔


پونم کھیتراپال نے کہا کہ لوگ معمول کی زندگی کی سمت لوٹ رہے ہیں جو سمجھنے والی بات ہے تاہم ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم احتیاط کریں اور وائرس کو متاثر کرنے کا کوئی موقع نہ دیں اور ہم سب مل کر اس وائرس کو پھیلنے سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل دس ہفتوں کے دوران بحیرہ روم، یوروپی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں کووڈ کے معاملات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، نیپال اور مالدیپ میں کووڈ کے معاملات میں کمی ہوئی ہے تاہم صورتحال ہنوز تشویشناک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔