’جب راحتی کیمپوں میں ہی پانی بھر جائے تو سیلاب متاثرین مدد کی کیا امید رکھیں‘، دیویندر یادو ریکھا حکومت پر حملہ آور

دیویندر یادو نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو راحتی کیمپوں میں کھانے، بنیادی و صحت سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ حکومت سیلاب متاثرین کو راحت دینے میں پوری طرح ناکام ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راحتی کیمپوں میں داخل ہوا سیلاب کا پانی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے دہلی میں پیدا سیلاب والے حالات پر اپنی شدید فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں دریائے جمنا نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے اور پانی خطرناک حد تک نشیبی علاقوں میں پھیل چکا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی جانب سے مناسب تعداد میں راحتی کیمپ قائم نہیں کیے گئے، اور جو کیمپ لگائے گئے ہیں وہ بھی غیر منظم اور ناکافی سہولیات کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ شاید بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت کو اس معاملے میں تجربے کی کمی ہے، یہی وجہ ہے کہ راحتی کیمپ کہاں اور کس قسم کی سہولیات کے ساتھ لگائے جائیں، اس کا کوئی واضح نظام نظر نہیں آ رہا۔ ان کیمپوں میں کھانے پینے سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے اور ہزاروں افراد اس وقت سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 31 اگست 2025 کو کانگریس نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کی قیادت میں جو اقدامات کیے جا رہے ہیں، وہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں، لیکن حکومت نے ان انتباہات کو نظرانداز کیا اور اس کا خمیازہ آج دہلی کی عوام بھگت رہی ہے۔


دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کی اعلانات تو کیے گئے، لیکن حقیقت میں ریلیف کیمپ صرف دکھاوے کے لیے لگائے گئے ہیں۔ کئی کیمپوں میں تو سیلاب کا پانی گھس چکا ہے۔ وہاں نہ ڈاکٹر موجود ہیں، نہ دوا اور نہ ہی دیگر بنیادی سہولیات۔ امدادی عملہ بھی کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جب خود ریلیف کیمپوں کو ریلیف کی ضرورت ہو، تو عام لوگوں کو کیا سہارا ملے گا؟ لگتا ہے حکومت کا مقصد صرف یہ ہے کہ کیمرے میں ریلیف کا کام نظر آ جائے، چاہے عوام کو کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو۔

دیویندر یادو نے اپنے بیان میں بتایا کہ جمنا کے کنارے بسنے والی کالونیوں میں گھروں تک پانی داخل ہو چکا ہے۔ بدرپور کھادر، گڑھی، مڈو، پرانا عثمان پور گاؤں، جمنا کھادر، جمنا بازار، نگم بودھ گھاٹ، مونیٹری، لوہے کا پل، آئی ایس بی ٹی اور وشو کرما کالونی مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ آئی ٹی او، دہلی سکریٹریٹ، نجف گڑھ کی کالونیاں اور کالندی کنج میں پانی لبالب بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پانی میں ڈوبنے کے دہانے پر ہے اور ایسے وقت میں آبپاشی و سیلاب کنٹرول کے وزیر پرویش ورما کا یہ بیان دینا کہ ’دہلی میں سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں‘ عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والی، سیاست سے متاثر سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔


دیویندر یادو نے کہا کہ پانی کی سطح لوہے کے پل تک پہنچ گئی ہے، یعنی 207.41 میٹر، اور 63 سالوں میں تیسری بار ایسا ہوا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سیلاب سے پہلے اور بعد میں حالات سنبھالنے کے تمام انتظامات میں ریکھا گپتا کی قیادت والی بی جے پی حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2023 میں کیجریوال حکومت بھی سیلاب کے دوران ناکام ثابت ہوئی تھی۔

آخر میں دیویندر یادو نے کہا کہ کانگریس کے دورِ حکومت میں سیلاب کے خطرے سے پہلے ہی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا تھا۔ ریلیف کیمپوں میں نہ صرف کھانے کا بندوبست ہوتا تھا بلکہ طبی ٹیمیں بھی تعینات کی جاتی تھیں تاکہ متاثرین کی صحت اور سلامتی کا مکمل خیال رکھا جا سکے۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج جب دہلی خطرناک سیلابی صورتحال سے دوچار ہے، بی جے پی حکومت مکمل طور پر بے بس اور ناکام نظر آ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔