’لوک سبھا انتخاب میں سیٹیں کم ہوئیں تو جی ایس ٹی سلیب بھی گھٹ گیا‘، اشوک گہلوت کا بی جے پی پر طنز
اشوک گہلوت نے کہا کہ بی جے پی کی لوک سبھا میں 303 سے 240 سیٹیں پہنچنے پر انکم ٹیکس بھی کم ہو گیا اور جی ایس ٹی سلیب بھی گھٹ گیا۔

مرکز کی مودی حکومت نے جی ایس ٹی سلیب کو 4 سے گھٹا کر 2 کر دیا ہے۔ اس قدم سے مہنگائی کا سامنا کر رہی عوام کو کافی حد تک راحت ملے گی، لیکن کانگریس کے سینئر لیڈر و جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اس جی ایس ٹی کو 2.0 کی جگہ 1.5 کہا جا سکتا ہے، کیونکہ جی ایس ٹی میں جس اصلاح کی امید ہو رہی تھی، ویسی دیکھنے کو نہیں ملی۔ یعنی حقیقی جی ایس ٹی 2.0 کا انھیں فی الحال انتظار ہے۔ دوسری طرف راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے جی ایس ٹی سلیب کم کیے جانے پر بی جے پی کو طنز کا نشانہ بنایا ہے۔
جی ایس ٹی سلیب کم ہونے سے کچھ اشیاء کی قیمتوں میں ہونے والی کمی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اشوک گہلوت نے کہا کہ ’’بی جے پی کی لوک سبھا میں 303 سے 240 سیٹیں پہنچنے پر انکم ٹیکس بھی کم ہو گیا اور جی ایس ٹی سلیب بھی گھٹ گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’63 سیٹیں کم ہونے میں اتنا فائدہ ہے، تو اگر بی جے پی کی لوک سبھا میں 150 سیٹیں کم ہو جائیں تو عوام کو ملنے والا فائدہ اور بھی زیادہ بڑھ جائے گا۔‘‘
واضح رہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی لیڈران نے ’400 پار‘ سیٹوں کا نعرہ زور و شور سے بلند کیا تھا۔ جب انتخاب کا نتیجہ سامنے آیا تو بی جے پی کی سیٹیں محض 240 تک پہنچ پائیں۔ 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو 303 سیٹیں ملی تھیں۔ اسی کا ذکر کرتے ہوئے اشوک گہلوت نے بی جے پی کو طنز کا نشانہ بنایا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 3 ستمبر کو صابن، سائیکل، ٹی وی اور لائف انشورنس پالیسی جیسی عام استعمال کی چیزوں پر جی ایس ٹی کی شرحیں کم کر دی ہیں۔ گٹکھا، تمباکو اور تمباکو پر مشتمل مصنوعات و سگریٹ کو چھوڑ کر سبھی مصنوعات پر نئی شرحیں 22 ستمبر یعنی نوراتری کے پہلے دن سے نافذ ہوں گیں۔ مکھن اور گھی سے لے کر خشک میوے، کنڈینسڈ دودھ، گوشت، چینی سے بنی چیزیں، جیم اور پھلوں کی جیلی، ناریل پانی، نمکین، 20 لیٹر کی بوتل میں پیک پانی، پھلوں کا گودا یا رس۔ دودھ والی مشروبات، آئس کریم، پیسٹری اور بسکٹ، کارن فلیکس و اناج وغیرہ پر ٹیکس کی شرح کو موجودہ 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔