جب پرینکا سے ملاقات کے لئے پورا بنارس سیڑھیاں اتر آیا - ’لگت ہے اندرا جی آ گائن‘

سیاسی طور پر پرینکا گاندھی کی گنگا یاترا کے کچھ بھی معنی نکالے جائیں لیکن مقبولیت کے گراف پر انہوں نے بلاشبہ بڑی لکیر کھینچنے کا کام کیا ہے، ایک ایسی لکیر جو بی جے پی کے لئے ناسور ثابت ہو سکتی ہے۔

تصویر /  @INCUttarPradesh
تصویر / @INCUttarPradesh
user

قومی آوازبیورو

ہمانشو اپادھیائے

بنارس نے آج سیاسی تاریخ کو کروٹ بدلتے دیکھا۔ ایک چہرہ، بے شمار آنکھیں۔ ہر کوئی اس کے ایک دیدار کے لئے بیتاب۔ لوگوں کا زبردست جم غفیر اور جم غفیر بھی ایسا کہ ہر شخص کا چہرہ جذبات سے لبریز ہو۔ نرم لب و لہجہ اور سدھے ہوئے الفاظ جو دل میں سیدھے اتر جائیں۔ عکس اور نور ایسا جس نے قدیمی بنارس کو ہر دلعزیز اندرا کی یاد دلا دی۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی دریائے گنگا کی لہروں پر سوار ہو کر بدھ کے روز جیسے ہی بنارس کے گنگا گھاٹ پر پہنچیں تو یوں لگا گویا پورا بنارس شہر ان سے ملاقات کرنے کے لئے سیڑھیاں اتر آیا ہو، اس میں ہر عمر کے بچے، بوڑھے، جواب اور خواتین سب شامل تھے۔

بنارس پہلی مرتبہ پرینکا سے مل رہا تھا۔ ان کا استقبال ہزاروں پھول نچھاور کر کے کیا گیا۔ لوگوں کے جذبات کا سمندر امنڈ رہا تھا۔ اس ملن سے پرینکا بھی بے حد خوش نظر آئیں۔ کوئی انہیں ٹکٹکی لگا کر دیکھ رہا تھا تو کوئی ان کے نزدیک پہنچنے کو بے قرار تھا۔ کوئی چاہتا تھا کہ بس کچھ بول دیں۔ کچھ نہ بولنے پر نعروں کی گونج بنارس والوں کی ان کے تئیں محبت کو نمایاں کر رہی تھی۔ اس سب کے پیچھے پرینکا کی وہ کرشمائی شخصیت ہے جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہے۔

وہ سادگی سے، پُرخلوص زبان میں لوگوں سے مکالمہ کر رہی تھیں۔ سخت بات بھی نرمی سے کہنے کا انداز لوگوں کے دلوں میں اتر رہا تھا۔ پرینکا اگر بی جے پی یا مودی کے خلاف بھی کچھ بول رہی تھیں تو وہ بھی مسکرا کر، زبان کے آداب کا پاس رکھتے ہوئے۔ وہ سب سے اپنے پن سے ملتی ہیں۔ ہجوم میں عام آدمی کی طرح داخل ہو جاتی ہیں اور ان کی یہی ادا مخالفین کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے۔

یہ سب کچھ اس کاشی میں ہو رہا تھا جو ان دنوں وزیر اعظم نریندر مودی کا گڑھ مانا جانے لگا ہے، پرینکا گاندھی کے کاشی آمد سے کانگریسیوں کا جوش تو آسمان پر تھا ہی، پرانے کانگریسی بھی بڑی تعداد میں باہر نکلے، اور تو اور، کبھی کانگریس کا گڑھ رہا پرانا بنارس بھی جوش سے لبالب ہو اٹھا۔

گائے گھاٹ محلے کے مشہور پینٹر بیجناتھ ورما اور شانتی دیوی یہ کہے بنا نہیں رہ پائے، ’لاگت هَو اندرا جی آگائن (لگتا ہے اندرا جی آ گئیں)۔

پرینکا گاندھی کی تین روزہ گنگا یاترا کا آج یعنی بدھ کو آخری دن تھا، پریاگ راج، مرزا پور کے بعد وہ کاشی پہنچی تھیں، پریاگ راج اور مرزاپور میں بھی عام عوام نے ان کے لئے پلکیں بچھا دیں، مودی کے گڑھ کاشی میں تو لوگوں نے ان کو خوب پیار دیا، پرینکا گاندھی کا اتنا خوبصورت استقبال کیا کہ انہیں کہنا پڑ گیا کہ کاشی سے ملی محبت سے میں نہال ہو گئی۔

رام نگر میں سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی مورتی پر ہار چڑھنا ہو، ماں گنگا کی آرتی، ہولیکا پوجن، بابا وشوناتھ کی درشن سب کچھ دل و اطمینان سے کرتی ہوئی نظر آئیں پرینکا گاندھی، ہر جگہ عوامی سیلاب کا دلار انہیں دیگر رہنماؤں کی قطار سے الگ کھڑا کر رہا تھا۔

اسے کاشی میں سیاسی تاریخ کی بڑی کروٹ مانا جا رہا ہے، ووٹ کی بات تو مستقبل میں ہے، بنارس کے رہنے والے پربھات سنگھ، رام چندر پنڈت، سریش یادو اور مالا دکشت کا کہنا ہے کہ پرینکا کی صاف ستھری سیاسی شبیہ ظاہری شکل بدل سکتی ہے، لوگ یہ بھی مان رہے ہیں کہ سیاسی طور پر پرینکا گاندھی کی گنگا یاترا کے کچھ بھی معنی نکالے جائیں لیکن مقبولیت کے گراف پر انہوں نے بلاشبہ بڑی لکیر کھینچنے کا کام کیا ہے، ایک ایسی لکیر جو بی جے پی کے لئے ناسور ثابت ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */