’حکومت کا یہ کیسا اعزاز؟‘ کوریر سے بھیجے گئے ’شوریہ چکر‘ کو شہید کے والدین نے لوٹایا

والدین نے کہا کہ ’’یہ کوئی خفیہ رکھنے کی چیز تھوڑی ہے جو آپ اسے خاموشی کے ساتھ دے رہے ہیں، میرے بیٹے نے ملک کے لیے قربانی دی ہے، اس لیے اسے ملک کے سامنے ہی اعزاز ملنا چاہیے۔‘‘

شوریہ چکر، تصویر آئی اے این ایس
شوریہ چکر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے احمد آباد باشندہ شہید لانس نایک گوپال سنگھ بھدوریا کے والدین اس وقت حیران رہ گئے جب انھیں اپنے بیٹے کی شہادت پر ملنے والا ’شوریہ چکر‘ کوریر سے موصول ہوا۔ وہ یہ سوچ کر حیران رہ گئے کہ حکومت کا یہ کیسا اعزاز ہے جو ملک کے لیے جان کی قربانی دینے والے جوان کے والدین کو کوریر سے بھیجا گیا ہے۔ شہید لانس نایک گوپال سنگھ بھدوریا کے والدین نے اس ’شوریہ چکر‘ کو لوٹا دیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ ’’شہادت کے اعزاز کو کوریر سے بھیج کر آپ نے ہمارے شہید بیٹے کی بے عزتی کی ہے، اس لیے ہم اسے واپس لوٹا رہے ہیں۔‘‘

میڈیا رپورٹ کے مطابق شہید کے والدین اب راشٹرپتی بھون جائیں گے اور سب کے سامنے صدر جمہوریہ کے ذریعہ اعزاز دینے کا مطالبہ کریں گے۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے ملک کے لیے اپنی جان دے دی، اور حکومت نے اس کی شہادت کا یہ صلہ دیا ہے۔ والدین نے کہا کہ ’’یہ کوئی خفیہ رکھنے کی چیز تھوڑی ہے جو آپ اسے خاموشی کے ساتھ دے رہے ہیں۔ میرے بیٹے نے ملک کے لیے قربانی دی ہے، اس لیے اسے ملک کے سامنے ہی اعزاز ملنا چاہیے۔‘‘


واضح رہے کہ گوپال سنگھ بھدوریا کو ممبئی میں 11/26 کے دہشت گردانہ حملوں میں ان کی بہادری کے لیے ’اسپیشل سروس میڈل‘ سے بھی نوازا گیا تھا۔ پھر 2017 میں جموں و کشمیر کے کلگام ضلع میں دہشت گردوں کے ساتھ تصادم کے دوران نیشنل رائفلز کے لانس نایک گوپال سنگھ شہید ہو گئے تھے۔ انھیں 2018 میں ’شوریہ چکر‘ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ چونکہ لانس نایک گوپال سنگھ اور ان کی بیوی کافی دنوں سے الگ رہ رہے تھے اور الگ بھی ہونا چاہتے تھے، اس لیے دونوں کے گھر والوں میں تنازعہ پیدا ہو گیا۔ دونوں کنبوں میں صلح کی بہت کوشش ہوئی، لیکن بات نہیں بنی۔ آخر میں معاملہ عدالت کے ذریعہ 2021 میں سلجھا جب شہید لانس نایک کی سابق بیوی اور والدین کے درمیان صلح کرائی گئی۔ بعد ازاں عدالت نے حکم دیا کہ شہید گوپال سنگھ کو بعد از مرگ بہادری کا ایوارڈ اور دیگر اعزاز سے جڑے سبھی فائدے والدین کو فراہم کیے جائیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ پنشن وغیرہ اور مرکزی و ریاستی حکومت یا فوج سے حاصل ہونے والی امداد سمیت دیگر سبھی سہولیات کو دونوں فریقین کے درمیان 50-50 فیصد تقسیم کیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔