خاتون ریزرویشن بل پر کیا کہتی ہیں ملک کی سرکردہ خاتون سیاسی لیڈران؟

شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر پرینکا چترویدی نے کہا کہ بل کا نفاذ حد بندی کے بعد ہی ہوگا، یعنی 2029 تک یہ ریزرویشن نافذ نہیں ہوگا، انھوں نے دروازے تو کھول دیے ہیں لیکن اب بھی خواتین کے لیے داخلہ ممنوع ہے۔

<div class="paragraphs"><p>خاتون ریزرویشن بل، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/BJP4India">@BJP4India</a></p></div>

خاتون ریزرویشن بل، تصویر@BJP4India

user

قومی آوازبیورو

خاتون ریزرویشن بل 19 ستمبر کو ہنگامہ کے درمیان لوک سبھا میں پیش کر دیا گیا۔ اس بل کا مسودہ بھی سامنے آ گیا ہے جس کے بعد کئی طرح کے اعتراضات اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ حالانکہ برسراقتدار طبقہ خاتون ریزرویشن بل لوک سبھا میں پیش کیے جانے کو تاریخی اور مودی حکومت کی ایک بہت بڑی حصولیابی ٹھہرا رہا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ ملک کی سرکردہ خاتون سیاسی لیڈران خاتون ریزرویشن بل کے تعلق سے کیا نظریہ رکھتی ہیں۔

اوما بھارتی (بی جے پی):

مجھے خوشی ہے کہ خواتین کو ریزرویشن مل رہا ہے۔ لیکن اس بات کی کسک بھی ہے کہ یہ (خاتون ریزرویشن بل) بغیر او بی سی ریزرویشن کے آیا ہے۔ کیونکہ اگر ہم نے او بی سی خواتین کی شراکت داری نہیں کی تو جو سماج ہمیشہ سے ہم پر بھروسہ کرتے آیا ہے، اس کا بھروسہ ٹوٹ جائے گا۔


سپریا شرینیت (کانگریس):

خاتون ریزرویشن کو لے کر مودی جی کی پالیسی اور نیت دونوں میں کھوٹ ہے۔ مودی حکومت کے خاتون ریزرویشن بل میں صاف لکھا ہے کہ خاتون ریزرویشن مردم شماری اور حد بندی کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ مطلب 2029 سے پہلے خاتون ریزرویشن ممکن نہیں ہے۔

رابڑی دیوی (آر جے ڈی):

خاتون ریزرویشن کے اندر محروم، نظر انداز، زرعی اور محنت کش طبقات کی خواتین کی سیٹیں محفوظ ہوں۔ مت بھولو، خواتین کی بھی ذات ہے۔ دیگر طبقات کی تیسری/چوتھی نسل کی جگہ محروم طبقات کی خواتین کی ابھی پہلی نسل ہی خواندہ ہو رہی ہے، اس لیے ان کا ریزرویشن کے اندر ریزرویشن ہونا لازمی ہے۔


آتشی (عآپ):

عام آدمی پارٹی نے اس بل کا استقبال کیا ہے۔ حالانکہ بل کے التزامات 2024 میں نافذ نہیں ہوں گے۔ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی کو خواتین کے فلاح میں کوئی دلچسپی نہیں۔ یہ خاتون ریزرویشن بل نہیں، بلکہ خواتین کو بے وقوف بنانے والا بل ہے۔

ڈمپل یادو (سماجوادی پارٹی):

میں خاتون ہوں اور اس بل کی حمایت کرتی ہوں۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جو آخری صف میں کھڑی خواتین ہیں، اس کو بھی اس کا حق ملنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں او بی سی خواتین کو بھی ریزرویشن ملے۔


محبوبہ مفتی (پی ڈی پی):

مردوں پر مشتمل سیاسی منظرنامہ کے مشکل مرحلہ کو خود پار کرنے کے بعد مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے کہ آخر کار خاتون ریزرویشن بل حقیقت بن جائے گا۔ نصف آبادی ہونے کے باوجود ہماری نمائندگی بے حد کم ہے۔ یہ ایک بہترین قدم ہے۔

این ڈی اے کی حکومت کو 10 سال ہونے والے ہیں۔ اگر انھوں نے یہ پہلے ہی طے کیا ہوتا تو 2024 کے انتخاب میں خواتین کو بڑی تعداد میں حصہ لینے کا موقع ملتا، لیکن دیر آئے درست آئے۔ اچھی بات ہے۔ ملک کی ترقی میں یہ ایک اہم قدم ہوگا۔

مایاوتی (بی ایس پی):

ملک کی خواتین کو لوک سبھا اور ریاستوں کی اسمبلیوں میں ریزرویشن 33 فیصد دینے کی جگہ اگر ان کی نصف آبادی کو بھی دھیان میں رکھ کر 50 فیصد دیا جاتا تو اس کی ہماری پارٹی پورے دل سے استقبال کرتی، جس کے بارے میں حکومت کو ضرور غور و خوض کرنا چاہیے۔ لیکن بی ایس پی کے ان مطالبات پر حکومت کی طرف سے عمل نہیں کیا جاتا ہے تب بھی ہماری پارٹی پارلیمنٹ میں اس خاتون ریزرویشن بل کو حمایت دے گی اور اسے پاس کرانے میں پوری مدد کرے گی۔


پرینکا چترویدی (شیوسینا-یو بی ٹی):

یہ 30 سالوں پر مشتمل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ ہمارے آئین نے برابری کا وعدہ کیا ہے۔ یہ بل ضروری تھا۔ کئی پارٹیوں نے بی جے پی کو ساڑھے نو سال پہلے جاری ہوئے اس کے انتخابی منشور کا وعدہ یاد دلایا۔ یہ دیر سے آیا لیکن مجھے امید ہے کہ جلد ہی عمل میں آئے گا۔ بل میں لکھا تھا کہ یہ فوراً نافذ نہیں ہوگا کیونکہ حد بندی ہونے کے بعد ہی اس کا نفاذ ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ 2029 تک یہ ریزرویشن نافذ نہیں ہوگا۔ انھوں نے دروازے تو کھول دیے ہیں، لیکن اب بھی خواتین کے لیے داخلہ ممنوع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔