مغربی بنگال: اسمبلی انتخاب سے قبل مدرسہ و اسکولی طلبا کو ملیں گے 10-10 ہزار روپے

ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ٹیبلٹ مہیا کرانے کے لیے ٹنڈر درخواست منگوائے تھے، لیکن مرکز نے چین سے بنے پروڈکٹس پر پابندی عائد کر دی ہے، اور کسی دیگر کمپنی نے ٹیبلٹ سپلائی کے لیے حامی نہیں بھری۔‘‘

ممتا بنرجی، تصویر آئی اے این ایس
ممتا بنرجی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

آئندہ سال مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، اور اس سلسلے میں سیاسی پارٹیوں نے زوردار تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جہاں ایک طرف بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں و وزراء کا مغربی بنگال دورہ شروع ہو گیا ہے، وہیں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس لیڈران مختلف تقاریب کے ذریعہ حکومت کی کارکردگی اور آئندہ کے منصوبوں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ اس درمیان ایک بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ مغربی بنگال حکومت نے مدرسہ و اسکولی طلبا کے درمیان 10-10 ہزار روپے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دراصل مغربی بنگال کی ممتا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ سرکاری اسکولوں اور مدرسوں میں پڑھنے والے 12ویں درجہ کے طلبا کو ٹیبلٹ دینے کی جگہ ان کے اکاؤنٹ میں 10-10 ہزار روپے ڈالے گی، تاکہ وہ پڑھائی کے لیے ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون اپنی ضرورت کے مطابق خرید سکیں۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے خود 9.5 لاکھ بچوں کے اکاؤنٹ میں پیسے ڈالنے کا حکم صادر کیا ہے۔


ممتا بنرجی نے ریاستی سکریٹریٹ سے کی گئی پریس کانفرنس میں طلبا کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کیے جانے والے پیسوں کے تعلق سے تفصیلی جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے ٹیبلٹ مہیا کرانے کے لیے ٹنڈر درخواست منگوائے تھے، لیکن مرکزی حکومت نے چین سے بنے پروڈکٹس پر پابندی عائد کر دی ہے، اور ہمیں دوسرے برانڈس کی طرف دیکھنا تھا، اس لیے کسی نے بھی اتنی بڑی تعداد میں ٹیبلٹ سپلائی کرنے کے لیے حامی نہیں بھری۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اب ہم نے اگے تین ہفتوں کے اندر 10 ہزار روپے براہ راست سرکاری اسکولوں اور مدارس کے طلبا کے بینک اکاؤنٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

سکریٹریٹ ذرائع کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ اسکولی تعلیم محکمہ نے کئی ٹیبلٹ پروڈکشن کرنے والی کمپنیوں سے بات کی، لیکن اس سے فائدہ نہیں ہوا۔ سبھی کا کہنا تھا کہ وہ ہر ہفتے 20 ہزار سے 30 ہزار ٹیبلٹ ہی سپلائی کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ کافی وقت لگنے والا عمل ہوگا۔ اس لیے حکومت نے پیسے براہ راست طلبا کے اکاؤنٹ میں ڈالنے کا فیصلہ لیا ہے۔ محکمہ کے مطابق انھیں پتہ چلا کہ اسمارٹ فون کی بڑھتی طلب کی وجہ سے زیادہ تر کمپنیوں نے ٹیبلٹ مینوفیکچرنگ کا کام کم کر دیا تھا۔ اس لیے حکومت نے طلبا کی مرضی پر اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ خریدنے کی چھوٹ دی ہے۔ ایک افسر نے یہ بھی بتایا کہ طلبا کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے ڈالنے کے ساتھ ہی کچھ شرائط و ضوابط ہوں گے، جن سے اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ انھوں نے رقم کو اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ خریدنے میں ہی خرچ کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔