مغربی بنگال کے گورنر نے 100 لوگوں کو دکھایا راج بھون کا سی سی ٹی وی فوٹیج

مغربی بنگال کا راج بھون خواتین کی ہراسانی کے مبینہ الزام کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ گورنر صاحب نے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ راج بھون کی سی سی ٹی وی فوٹیج وزیر اعلیٰ اور کولکاتا پولیس کو نہیں دکھائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال کے گورنر&nbsp;سی وی آنند بوس / تصویر: ’ایکس‘ BengalGovernor@</p></div>

مغربی بنگال کے گورنرسی وی آنند بوس / تصویر: ’ایکس‘ BengalGovernor@

user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال کے گورنر ڈاکٹر سی وی آنند بوس پر ایک خاتون کے ذریعے جنسی ہراسانی کا الزام لگائے جانے کے بعد تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسی درمیان گورنر نے جمعرات (9 مئی) کو خواتین کی مبینہ جنسی ہراسانی کے معاملے میں تقریباً 100 لوگوں کو 2 مئی کے راج بھون کے احاطے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ سی سی ٹی وی فوٹیج راج بھون کے مین گیٹ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی ہے۔

واضح رہے کہ راج بھون میں کنٹریکٹ پر تعینات ایک خاتون ملازم نے راج بھون میں جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کولکاتا پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ خاتون کی شکایت کی بنیاد پر کولکاتا پولیس نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ اس معاملے میں گورنر سی وی آنند بوس نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ کولکاتا پولیس اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ نہیں دکھائیں گے۔


خبروں کے مطابق پولیس نے راج بھون کے ملازمین کو تفتیش کے لیے بلایا تھا، لیکن پہلے دن کوئی پیش نہیں ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ گورنر صاحب نے مبینہ طور پر ملازمین کو بھی اس معاملے میں پولیس کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بدھ کو راج بھون سے جاری ایک بیان میں الزام لگایا گیا تھا کہ پولیس وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی ہدایات پر کام کر رہی ہے۔ ایسے میں وہ ان دو یعنی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور کولکاتا پولیس کو چھوڑ کر 100 لوگوں کو متعلقہ سی سی ٹی وی فوٹیج دکھانے کے لیے تیار ہیں۔

راج بھون کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس کو بے نقاب کرنے کے لیے گورنر نے پروگرام ’سچ کے سامنے‘ شروع کیا ہے۔ پولیس تفتیش کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے راج بھون نے کہا تھا کہ ایک واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دکھائے جانے کے الزامات درست نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔