دہلی میں درختوں کی کٹائی معاملہ پر سپریم کورٹ نے اختیار کیا سخت رخ، افسران کو جاری کیا نوٹس

جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ اگر ہم مطمئن ہوئے تو ہم دوبارہ درخت لگانے کے لیے کہیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی فاریسٹ رِج میں درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی سے متعلق معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس معاملے میں حکم عدولی عرضی پر سپریم کورٹ نے ڈی ڈی اے ڈپٹی ڈائریکٹر سمیت دیگر محکموں کے افسران کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے انھیں آئندہ سماعت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ علاوہ ازیں عدالت نے موجودہ حالت کو قائم رکھنے کا حکم بھی دیا ہے، یعنی مدعا علیہ اتھارٹی فی الحال کسی بھی درخت کی کٹائی میں شامل نہیں ہو سکتے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ اگر ہم مطمئن ہوئے تو دوبارہ درخت لگانے کے لیے کہیں گے۔ عرضی دہندہ کی طرف سے پیش سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ رِج مینجمنٹ بورڈ کے آئینی جواز کی جانچ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ وہ درختوں کو کاٹنے کی اجازت دے رہی ہے، اسے رِج ڈسٹرکشن بورڈ کہا جا رہا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ معاملہ میدان گڑھی کے پاس چھترپور روڈ اور سارک یونیورسٹی کے درمیان سڑک کی تعمیر کے لیے 1000 سے زیادہ درختوں کی کٹائی سے جڑا ہوا ہے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت میں کہا تھا کہ عدالت کے منع کرنے کے باوجود ڈی ڈی اے نے سڑک تعمیر کے لیے درختوں کی کٹائی جاری رکھی۔ یہ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ اس معاملے پر عدالت نے کہا تھا کہ پہلی نظم میں سڑک تعمیر کے لیے درختوں کو کاٹنے کی ڈی ڈی اے کی کارروائی عدالتی حکم کی خلاف ورزی معلوم ہوتی ہے۔ عدالت نے 8 فروری اور 4 مارچ 2024 کو اس سے متعلق حکم جاری کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔