سبریمالہ مندر میں سونے کی تہہ والی مورتیوں کا وزن ہو گیا کم، ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی سے جانچ کا حکم کیا صادر

2019 میں سونے کی تہہ چڑھی ہوئی پلیٹوں کو چنئی کی ایک کمپنی میں بھیجا گیا تھا۔ یہاں اس کی الیکٹروپلیٹنگ کی جانی تھی، لیکن جب پلیٹیں کمپنی کی طرف سے واپس لوٹائی گئیں تو ان کا وزن کم پایا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

سبریمالہ مندر میں دروازے کے محافظ دیوتا کی مورتیوں پر تانبے کی تختیوں کے اوپر سونے کی تہہ چڑھی ہوئی تھی۔ ان مورتیوں کے وزن میں کمی کی شکایت کے بعد کیرالہ ہائی کورٹ نے خصوصی تفتیشی ٹیم یعنی ایس آئی ٹی تشکیل دے کر معاملے کی تحقیقات کا حکم صادر کر دیا ہے۔ معاملہ 2019 کا ہے جب سونے کی تہہ چڑھی ان پلیٹوں کو چنئی کی ایک کمپنی بھیجا گیا تھا۔ یہاں اس کی الیکٹروپلیٹنگ کی جانی تھی، لیکن جب پلیٹیں (تختیاں) کمپنی کی طرف سے واپس لوٹائی گئیں تو ان کا وزن کم پایا گیا۔ اس تعلق سے بدعنوانی کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا اور پھر معاملہ عدالت پہنچ گیا تھا۔

اس پورے معاملے کی تحقیق کے لیے کیرالہ ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل عدالت نے تراونکور دیواسوم بورڈ کی وجلنس ٹیم سے ابتدائی جانچ کرائی تھی۔ اس کے بعد مزید بہتر اور گہرائی سے جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کو حکم دیا گیا تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ وزن کم ہونے کی اصل وجہ کیا ہے۔


دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ایس آئی ٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس ششی دھرن کی قیادت میں کام کرے گی، جبکہ اس کام کی نگرانی جرائم شاخ کے سربراہ اور ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل ایچ وینکٹیش کریں گے۔ ٹیم میں سائبر پولیس کے افسران کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کو ایس آئی ٹی میں شامل کیے جانے والے افسران کے ناموں کی فہرست فراہم کی تھی۔ ششی دھرن کو 2022 کے ایلنتھور انسانی قربانی کیس سمیت کئی پیچیدہ مجرمانہ معاملات کی کامیاب تحقیقات پر اس ذمہ داری کے لیے منتخب کیا گیا۔

بہرحال، ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ تحقیقات خفیہ طور پر کی جائے اور رپورٹ براہِ راست عدالت کو پیش کی جائے۔ گزشتہ ہفتہ عدالت نے ریٹائرڈ جسٹس کے ٹی شنکرن کی نگرانی میں سبریمالہ مندر میں موجود سونے سمیت تمام قیمتی اشیاء کی مکمل فہرست تیار کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔ تحقیقات کے دوران ٹی ڈی بی کی وجلنس ٹیم نے پوٹّی سے 2 دن تک پوچھ گچھ کی اور اس کے بعد رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔