’ہر قیمت پر آئین کی حفاظت کریں گے‘، گجرات میں کھڑگے، مہاراشٹر میں راہل اور یوپی میں پرینکا کا اظہارِ عزم

راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے پونے میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا نریندر مودی اپنی کسی تقریر میں کہہ سکتے ہیں کہ وہ ریزرویشن پر لگی 50 فیصد کی حد کو ہٹا دیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی (دائیں سے بائیں)</p></div>

ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی (دائیں سے بائیں)

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے لوک سبھا انتخاب 2024 کو نہ صرف ہندوستانی روایات و اقدار کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے، بلکہ اسے ہندوستانی آئین کی حفاظت کے لیے بھی انتہائی اہم ٹھہرایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے سرکردہ لیڈران ملک بھر میں انتخابی تشہیر کے دوران بار بار یہ بات دہرا رہے ہیں کہ ہندوستانی آئین کی حفاظت کے لیے مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بننا بہت ضروری ہے۔ آج بھی کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی مختلف ریاستوں میں عوام کے درمیان یہ عزم ظاہر کرتے نظر آئے کہ وہ ہر قیمت پر آئین کی حفاظت کریں گے۔

کانگریس صدر کھڑگے نے آج گجرات کے احمد آباد میں عظیم الشان عوامی اجلاس سے خطاب کیا اور کہا کہ ’’بی جے پی آئی کو ختم کر غریبوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کے حقوق چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس ہر شہری کے مفادات کی حفاظت کے لیے لڑے گی اور جیتے گی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس پارٹی نریندر مودی اور امت شاہ پر نجی تبصرہ نہیں کرتی۔ ہم ان کی نظریات کے خلاف ہیں۔ اسی نظریہ نے پسماندوں کو آگے بڑھنے نہیں دیا۔ اس لیے کانگریس آئین کے اصولوں پر چلنے کی بات کرتی ہے۔ لیکن نریندر مودی آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘


الیکٹورل بانڈ کو مہاگھوٹالہ قرار دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ سب سے زیادہ پیسہ بی جے پی کو ملا۔ بی جے پی نے بڑے بڑے کانٹریکٹ کے لیے چندہ دینے کو کہا، جو چندہ نہیں دیتا اس کا دھندہ بند ہو جاتا۔ انھیں آئی ٹی، ای ڈی، سی بی آئی کو سامنے رکھ کر ڈرایا جاتا۔‘‘ اپنے خطاب میں کھڑگے نے پی ایم مودی کے ذریعہ ’منگل سوتر‘ سے متعلق دیے گئے بیان پر بھی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’55 سال میں کناگریس نے کسی کا منگل سوتر نہیں چھینا۔ کانگریس نے تو عوام کے حق میں بے پناہ کام کیے ہیں۔ اندرا گاندھی جی نے غریبوں کے لیے بہت کام کیا، مثلاً ہزاروں ایکڑ زمینیں غریبوں کو دی، بینکوں کا نیشنلائزیشن کیا، ایل آئی سی کا نیشنلائزیشن کیا۔ لیکن نریندر مودی جھوٹ بول کر غریبوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔‘‘

ملکارجن کھڑگے نے بی جے پی اور پی ایم مودی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی صرف کانگریس کو بھلا برا کہتے رہتے ہیں۔ ایک طرف راہل گاندھی ہیں جنھوں نے ملک کے اتحاد کے لیے کنیاکماری سے کشمیر اور منی پور سے ممبئی تک کا پیدل سفر کیا۔ دوسری طرف نریندر مودی ہیں جنھوں نے ملک میں امن قائم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا، وہ صرف نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔‘‘


کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی آج مہاراشٹر کے پونے میں نظر آئے جہاں انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مرکز سے بی جے پی حکومت کو اکھاڑ پھینکیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ملک میں دو نظریات کی جنگ چل رہی ہے۔ ایک طرف کانگریس پارٹی اور انڈیا اتحاد ہے جو آئین کو بچانے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف نریندر مودی اور آر ایس ایس ہے جو آئین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آئین سے ہندوستان کے ہر ایک طبقہ کو اس کا حق ملتا ہے، لیکن نریندر مودی اور بی جے پی اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آئین ختم ہو گیا تو ملک کے غریبوں سے ان کا سب کچھ چھین لیا جائے گا۔ اس لیے ہم آئین کو کبھی ختم نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

اپنی تقریر کو آگے بڑھاتے ہوئے راہل گاندھی پی ایم مودی کے سامنے ایک چیلنج بھرا سوال رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کیا نریندر مودی اپنی کسی تقریر میں کہہ سکتے ہیں کہ وہ ریزرویشن پر لگی 50 فیصد کی حد کو ہٹا دیں گے۔ کانگریس نے فیصلہ لیا ہے کہ حکومت بنتے ہی ریزرویشن کی اس حد کو ہٹا دیا جائے گا۔‘‘ پھر وہ مہاراشٹر کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’مہاراشٹر کے لوگوں میں کانگریس کا نظریہ ہے۔ یہاں کے لوگ کانگریس کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ملک کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اس لیے آپ اپنی طاقت کو پہچانیے۔‘‘


راہل گاندھی نے پونے میں جمع بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے منصوبوں کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ملک کے غریب کنبوں کی لسٹ بنائیں گے اور اس کنبہ کی ایک خاتون کے اکاؤنٹ میں سالانہ ایک لاکھ روپے ڈالیں گے۔‘‘ میڈیا پر حملہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’اس بارے میں میڈیا چاہے کچھ بھی کہے، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب ہم منریگا منصوبہ لائے تو میڈیا نے کہا ’مزدوروں کو سست بنا رہے ہیں‘۔ لیکن اڈانی کو لاکھوں کروڑ روپے دیے جاتے ہیں تو میڈیا کہتا ہے ’دیکھو ترقی ہو رہی ہے‘۔ ہم اڈانیوں کے لیے نہیں بلکہ غریبوں، مزدوروں اور کسانوں کے لیے کام کریں گے۔‘‘

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بھی آج مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں پر زوردار انداز میں حملہ کرتی ہوئی نظر آئیں۔ وہ اتر پردیش کے فتح پوری سیکری میں ایک روڈ شو کا حصہ بنیں۔ اس روڈ شو کے دوران سڑکوں پر زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ ایک مقام پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’گزشتہ 10 سالوں میں عوام نے بڑے بڑے جھوٹے وعدے دیکھے ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے لیڈر نے صرف عوام کو گمراہ کیا ہے۔ وہ صرف انتخاب کے وقت مذہب کی بات کر کے عوام کے جذبات کو مشتعل کرتے ہیں اور ووٹ لیتے ہیں۔ انھوں نے اپنے بڑے بڑے کھرب پتی متروں کو ملک کی ملکیت سونپ دی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’غریبوں کو پانچ کلو راشن دیا جا رہا ہے، لیکن انھیں روزگار نہیں مل رہا۔ مودی حکومت غریبوں کو پانچ کلو راشن پر منحصر بنانا چاہتی ہے۔ حکومت غریبوں کو خودکفیل نہیں بنانا چاہتی۔‘‘


پرینکا گاندھی نے عوام سے کانگریس کی حمایت میں ووٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فتح پور سیکری سے پارٹی امیدوار رامناتھ سکروار پورے ملک مٰں سب سے ایماندار امیدوار ہیں۔ ان کے دل میں ملک کے لیے شہید ہونے کا جذبہ ہے اور ایسا امیدوار بہت کم ملے گا۔ عوام کانگریس امیدوار کو کامیاب بنا کر مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنانے کا راستہ ہموار کرے۔ پرینکا گاندھی نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’وقت آ گیا ہے... سچائی کو سمجھنے کا، سچے لیڈروں کو پہچاننے کا، ڈرامہ اور نوٹنکی بند کرنے کا۔ وقت آ گیا ہے بدلاؤ لانے کا۔‘‘

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے عوام کو کانگریس کی گارنٹیوں کے بارے میں بھی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے انتخاب سے قبل جن ریاستوں میں گارنٹیاں دی تھیں، وہ پوری ہو رہی ہیں اور مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر پارٹی کے منشور میں موجود سبھی گارنٹیوں کو پورا کیا جائے گا۔ اس دوران پرینکا گاندھی نے نوجوانوں سے مرکز میں خالی پڑے 30 لاکھ سرکاری عہدے بھرنے، اگنی ویر منصوبہ رد کرنے جیسے وعدوں کو بھی دہرایا اور کہا کہ کانگریس جو کہتی ہے وہ کر کے دکھاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔