’ہمیں سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے‘، جامعہ نگر خسرہ نمبر 279 تنازعہ پر امانت اللہ خان کی وضاحت
امانت اللہ خان نے کہا کہ جولائی میں عدالت کھلنے کے بعد ایک مستقبل بنچ اس معاملے پر سماعت کرے گی۔ جو کنبے متاثر ہونے والے تھے، انھیں پی ایم-اودے کے تحت درخواست داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔

اوکھلا سے عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے جامعہ نگر کے خسرہ نمبر 279 کو لے کر جاری تنازعہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ محض عوام کو پریشان کرنے کی کوشش ہے۔ انھوں نے آج اس معاملے پر سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت کو اطمینان بخش قرار دیا اور کہا کہ ’’ہمیں سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے کہ جولائی میں عدالت کھلنے کے بعد ایک مستقل بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔‘‘ انھوں نے مزید مطلع کیا کہ جو کنبے متاثر ہونے والے تھے، انھیں پی ایم-اودے کے تحت درخواست داخل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
امانت اللہ خان نے خسرہ نمبر 279 سے متعلق وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بستی گزشتہ 40 سالوں سے قائم ہے، اور اب اسے غیر منظور شدہ طور پر ریگولرائز کر دیا گیا ہے۔ کالونی کو پہلے سے ہی تحفظ حاصل ہے۔ ڈی ڈی اے نے غلط طریقے سے ’پک اینڈ چوز‘ کا طریقہ اختیار کیا ہے اور غلط رپورٹ پیش کر دی ہے۔
بہرحال، آج ہوئی سماعت سے متعلق بات کرتے ہوئے امانت اللہ خان نے بتایا کہ جسٹس سنجے کرول اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے متاثرہ مکینوں (جنھیں 15 دن کا بے دخلی نوٹس ملا تھا اور جنھیں بلڈوزر کارروائی کا اندیشہ ہے) سے کہا ہے کہ وہ قانون کے تحت دستیاب متبادل کا استعمال کریں، کیونکہ وہ اس کے لیے آزاد ہیں۔ جسٹس کرول کی قیادت والی بنچ نے یہ ہدایت بھی دی کہ اس معاملے کو جولائی میں سماعت کے لیے مستقل بنچ کے سامنے فہرست بند کیا جائے۔
امانت اللہ خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مذکورہ بالا حقائق سامنے رکھے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’اس زمین کو 2014 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ تحفظ حاصل ہوا تھا۔ میں اسی علاقے سے تعلق رکھتا ہوں، میں 40 سال سے اس علاقہ کو دیکھ رہا ہوں۔ ہم دلیلوں کے ساتھ آئے تھے، کچھ علاقوں کو مستقل کیا گیا تھا، ڈی ڈی اے جو کچھ کر رہا ہے وہ غلط ہے۔ ہمیں جولائی میں راحت کی امید ہے۔‘‘ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے امانت اللہ خان کا ایک ویڈیو پیغام اپنے ’ایکس‘ ہینڈ پر شیئر بھی کیا ہے، جس میں وہ مضبوطی کے ساتھ اپنی بات رکھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔