بٹلہ ہاؤس کے مکانات پر ہو رہی کارروائی کے خلاف داخل عرضی پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

عدالت عظمیٰ نے جولائی کے تیسرے ہفتہ میں اس معاملے پر سماعت کی بات کہی ہے۔ عدالت نے فی الحال ہو رہی کارروائی پر روک کا حکم دینے سے بھی منع کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے بٹلہ ہاؤس علاقہ میں کئی مکانات کو منہدم کرنے کے منصوبہ نے مقامی لوگوں کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ چکا ہے، لیکن آج عدالت عظمیٰ نے ہو رہی اس کارروائی کے خلاف داخل عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے جولائی کے تیسرے ہفتہ میں اس معاملے پر سماعت کی بات کہی ہے۔ عدالت نے ہو رہی کارروائی پر فی الحال روک کا حکم دینے سے بھی منع کر دیا ہے۔ ججوں نے عرضی دہندہ کے وکیل سے کہا کہ وہ اپنے پاس دستیاب قانونی متبادل کا استعمال کریں۔

دراصل اوکھلا کے خسرہ نمبر 279 کے 2 بیگھہ 10 بسوا زمین پر ہوئی تعمیرات کو ناجائز قبضہ مانتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہی کارروائی کا حکم دیا تھا۔ 40 عرضی دہندگان نے یہ کہتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا کہ 7 مئی کو آئے اس حکم سے قبل ان کی بات نہیں سنی گئی۔ ان کے پاس ملکیت کے قانونی دستاویزات ہیں۔ انھیں پی ایم اودے (پرائم منسٹر اَن آتھرائزڈ کالونیز اِن دہلی، حق رہائش منصوبہ) کے تحت بھی تحفظ ملنا چاہیے۔


عرضی دہندہ کی طرف سے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے سپریم کورٹ کی تعطیل بنچ سے کہا کہ ڈی ڈی اے نے 15 دن میں مکان خالی کرنے کا نوٹس چسپاں کر دیا ہے۔ اس معاملے کو فوری سننے کی ضرورت ہے۔ اس پر 2 ججوں کی بنچ کی صدارت کر رہے جسٹس سنجے کول نے کہا ’’ہمیں اپنا حکم معلوم ہے۔ ابھی اسے نہیں سنا جا سکتا۔‘‘ ہیگڑے نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اگر روک کا حکم نہیں دیا گیا تو وہاں بلڈوزر چل جائے گا، لیکن ججوں نے کوئی عبوری حکم پاس کرنے سے منع کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ 7 مئی کے حکم میں لکھا ہے کہ ڈی ڈی اے کا نوٹس ملنے کے بعد لوگ اپنے قانونی متبادل کا استعمال کر سکتے ہیں۔ ایسے میں ان کے پاس اپنا موقف رکھنے کا موقع ہے۔ وہ افسران کے سامنے اپنی بات رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔