بھارت بچاؤ ریلی... ہمیں کسی سے قوم پرستی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں: گہلوت

کانگریس کی عظیم الشان ریلی میں مودی حکومت کے کالے کرتوتوں کے خلاف علامتی طور پر ’کالے غبارے‘ہوا میں چھوڑے گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں منعقد کانگریس کی ’بھارت بچاؤ ریلی‘ میں ملک کے ہر گوشے سے لوگ پہنچے تھے، اور ان میں زبردست جوش دیکھنے کو مل رہا تھا۔ جتنا جوش عوام میں تھا اس سے کہیں زیادہ پرجوش کانگریس کے رہنما نظر آئے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ نے ریلی سے خطاب کر تے ہوئے کہا’ ’ریلی میں موجود لوگوں کا جوش دیکھ کر میرا ڈھائی سو گرام خون بڑھ گیا ہے۔‘‘

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ’’ چھ سال پہلے مودی نے بڑے بڑے سبز باغ دکھائے تھے، ملک کی آمدنی کو پانچ ٹریلین پہنچا دیں گے، کسانوں کی آمدنی دو گنی کر دیں گے، دو کروڑ نوکریاں فراہم کر دیں گے، لیکن ہوا کچھ نہیں۔ اور اب یہ ثابت ہو گیا کہ سب وعدے جھوٹے تھے اور وہ پوری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ آج وقت آ گیا ہے کہ کانگریس کو مضبوط کیا جائے تاکہ ملک کو صحیح سمت میں لے جایا سکے۔‘‘


کمل ناتھ نے کہا کہ آج ہمارے کسان، ہمارے تاجر، ہمارے نوجوان سب پریشان ہیں، اور گزشتہ سالوں میں اتنی کاروباری اکائیاں نہیں لگیں جتنی بند ہوئی ہیں۔ لیکن مودی نہ تو کسانوں کی بات کرتے ہیں، نہ نوجوانوں کی بات کرتے ہیں اور نہ تاجروں کی بات کرتے ہیں۔ وہ بات کرتے ہیں تو قوم پرستی کی۔ کمل ناتھ نے مزید کہا کہ وہ کیا قوم پرستی کی بات کریں گے وہ صرف اپنی پارٹی کا ایک نام بتا دیں جس نے جنگ آزادی میں حصہ لیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم پرستی کی باتیں اصل مدوں سے توجہ ہٹانے کے لئے ہو رہی ہیں۔

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے بھارت بچاؤ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آج کی حکومت کی حالت اس بندر جیسی ہے جس کے ہاتھ ’استرا‘ لگ گیا ہو۔ یہ صرف کاٹنا اور ختم کرنا جانتے ہیں۔بگھیل نے کہا کہ آج پورا ملک جل رہا ہے اور ایسی حالت میں کانگریس واحد متبادل ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں کسی کسان نے خودکشی نہیں کی۔ بگھیل نے اس موقع پر راہل گاندھی کو آگے آنے کے لئے بھی کہا۔


راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ریلی میں جمع بھیڑ کو دیکھ کر کہا کہ ’’ یہ ریلی نہیں ریلا ہے، چالیس سال پہلے اسی نام سے اسی میدان میں ریلی ہوئی تھی، یہی ماحول دیکھنے کو ملا تھا۔‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ملک میں خوف کا ماحول ہے،پورے ملک کو تشویش ہے، سماجی تانا بانا بکھر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے عوام کے مدے اٹھائے تھے، رافیل کا مدا ٹھا یا اور آج یہ تمام مدے زندہ ہیں ‘‘۔ اشوک گہلوت نے کہا کہ ’’ کیا ہم قوم پرست نہیں ہیں، کیا ہمیں سرٹیفکیٹ لینا پڑے گا۔ اندرا گاندھی نے پاکستان کے دو ٹکڑے کر دئے لیکن ہم نے کبھی اس پر سیاست نہیں کی۔ مودی فوج کے پیچھے سے حکومت کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے صاف کہا کہ آج جو حکومت ہے وہ آ ر ایس ایس کی ہے، مودی آر ایس ایس کے پرچارک ہیں۔‘‘

ہریانہ کے سابق وزیر اعلی بھوپندر ہڈا نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے لازمی ہے کہ ملک کے کسانوں کی حالت بہتر ہو۔ کانگریس کے نوجوان رہنما سچن پائلٹ نے کہا کہ حکومت پوری طرح ناکام رہی ہے اور ملک کے کسان بری طرح پریشان ہیں۔ مدھیہ پردیش کے جیوترادتیہ سندھیا بھی اس ریلی میں موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ بدلہ نہیں لیکن بدلاؤ ضروری ہے۔‘‘


راجیو ساتونے اس موقع پر کہا کہ چھ سال پہلے مودی جی نے کہا تھا ’اچھے دن آنے والے ہیں‘ لیکن ہوا اس کے برعکس۔ انہوں نے کہا کہ ’’فلم شولے کا ڈائیلاگ ہے کہ جب پچاس پچاس کوس دور کوئی بچہ روتا تھا تو اس کی ماں کہتی تھی کہ سو جا بیٹے نہیں تو گبر آ جائے گا۔ لیکن آج ماں اپنے بچے سے کہتی ہے کہ ’’سو جا بیٹے نہیں تو مودی آ جائے گا۔‘‘ راجیو نے بھی راہل گاندھی سے گزارش کی کہ وہ آگے آئیں اور قیادت سنبھالیں، نوجوان کانگریس کے ساتھ ہیں۔

اس موقع پر مودی حکومت کے کالے کرتوتوں کے خلاف علامتی طور پر کالے غبارے بھی ہوا میں چھوڑے گئے۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر سبھاش چوپڑا نے اس موقع پر کہاکہ ’’آج دہلی کی عوام نے دکھا دیا کہ کانگریس کی طاقت کیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سونیا جی! آپ نے دکھا دیا کہ ملک کے لئے کانگریس کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ انہوں نے دہلی کے تعلق سے کہا کہ دہلی میں ہمیں دو مداریوں کا سامنا کرنا پڑا، ایک نے مرکز میں حکومت بنانے کے لئے کام کیا، دوسرے نے اس کا دہلی میں ساتھ دیا اور یہ دونوں سوتیلے نہیں سگے بھائی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔