ہمیں بہار اسمبلی انتخاب میں فتحیابی کی پوری امید ہے: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہم بہار کے انتخاب میں مضبوطی کے ساتھ جیتنے کی قوی امید رکھتے ہیں۔ سبھی لوگ (مہاگٹھ بندھن کی) فتح کے لیے کام کر رہے ہیں، اور میں ایک اچھے ریزلٹ کی توقع کر رہی ہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی (فائل)/ ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بہار میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان پرینکا گاندھی نے مہاگٹھ بندھن کی حکومت تشکیل دیے جانے کا قوی امکان ظاہر کیا ہے۔ پرینکا نے بہار میں ابھی تک کوئی انتخابی ریلی بھلے ہی نہیں کی ہے، لیکن کیرالہ دورہ کے دوران جب میڈیا نے ان سے بہار اسمبلی انتخاب کے بارے میں ان کا نظریہ جاننا چاہا تو بہت صاف لفظوں میں جواب ملا کہ ’’ہمیں بہار اسمبلی انتخاب میں فتحیابی کی پوری امید ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ ’’ہم بہار کے انتخاب میں مضبوطی کے ساتھ جیتنے کی قوی امید رکھتے ہیں۔ سبھی لوگ (مہاگٹھ بندھن کی) فتح کے لیے کام کر رہے ہیں، اور میں ایک اچھے ریزلٹ کی توقع کر رہی ہوں۔‘‘ پرینکا گاندھی نے بیان انتہائی اطمینان کے ساتھ دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بہار میں کانگریس کارکنان کے ساتھ ساتھ مہاگٹھ بندھن کی دیگر پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان کی کوششوں سے مطمئن ہیں۔


پرینکا گاندھی نے میڈیا اہلکاروں سے مودی حکومت کی تعلیمی پالیسیوں پر بھی اپنا نظریہ بیان کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے این ای پی (قومی تعلیمی پالیسی) اور ’پی ایم شری‘ جیسے پروگرام اس لیے لائے ہیں تاکہ بچوں کے دماغ کو اپنی نظریاتی سوچ کے مطابق ڈھالا جا سکے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’انہوں نے نصاب میں بے شمار غلط حقائق شامل کیے ہیں، کئی اہم تاریخی مواد یا تو ہٹا دیے گئے ہیں یا پھر بدلے گئے ہیں۔ نظریاتی طور پر یہ پورا سسٹم صرف ایک ہی سمت جھکا ہوا ہے۔‘‘

مودی حکومت کی تعلیمی پالیسی کو انتہائی مضر قرار دیتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’یہ (پالیسی) بچوں کی تعلیم کے لیے صحت مند نہیں ہے۔ انہیں وسیع نظریہ دیا جانا چاہیے، اور اگر مختلف نظریات موجود ہیں تو بچوں کو ان سب کے بارے میں بتایا جانا چاہیے تاکہ وہ آگاہ اور باشعور رہیں۔‘‘ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم اس (طرح کی پالیسی) کے خلاف ہیں اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ مجھے امید تھی کہ کیرالہ کی ریاستی حکومت بھی اس کی مخالفت کرے گی، لیکن حیرت ہے کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔