’ہم قرونِ وسطیٰ میں واپس جا رہے، جب راجہ اپنی مرضی سے...‘، امت شاہ کے ذریعہ پیش کردہ بل پر راہل گاندھی کا رد عمل

راہل گاندھی نے کہا کہ منتخب کردہ شخص کیا ہوتا ہے، اس کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ انھیں آپ کا چہرہ پسند نہیں آتا اس لیے وہ ای ڈی کو کیس درج کرنے کہیں گے اور پھر منتخب شخص کو 30 دنوں کے اندر ہٹا دیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر پریس ریلیز</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 130واں آئینی ترمیمی بل پیش کر ایک زبردست ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اس بل میں التزام ہے کہ اگر وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ یا کوئی بھی وزیر 30 دن تک جیل میں رہتا ہے تو اسے عہدہ سے ہٹا دیا جائے گا۔ بل جب پیش کیا گیا تو پارلیمنٹ میں خوب ہنگامہ ہوا اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اب لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے اس بل سے متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی جو بل پیش کر رہی ہے، اس کا خوب ذکر ہو رہا ہے۔ ہم قرونِ وسطیٰ میں واپس جا رہے ہیں، جب راجہ اپنی مرضی سے کسی کو بھی ہٹا سکتا تھا۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ پیش کردہ بل جمہوری طریقے سے منتخب افراد کی طاقت ختم کرنے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’منتخب کیا گیا شخص کیا ہوتا ہے، اس کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ انھیں آپ کا چہرہ پسند نہیں آتا، اس لیے وہ ای ڈی کو کیس درج کرنے کو کہیں گے، اور پھر ایک جمہوری طریقے سے منتخب کیے گئے شخص کو 30 دنوں کے اندر ہٹا دیں گے۔‘‘


اپنے بیان میں راہل گاندھی نے سابق نائب صدر کے ’غائب‘ ہونے کا ذکر بھی طنزیہ انداز میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ بھی نہ بھولیں ہم ایک نیا نائب صدر کیوں منتخب کر رہے ہیں۔ کل ہی میں کسی سے بات کر رہا تھا اور میں نے کہا– پتہ ہے، پرانا نائب صدر کہاں چلا گیا؟ وہ چلا گیا...‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جس دن نائب صدر نے استعفیٰ دیا، اس دن وینوگوپال جی نے مجھے فون کیا اور کہا– نائب صدر چلے گئے۔ اس کے پیچھے ایک بڑی کہانی ہے کہ انھوں نے استعفیٰ کیوں دیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آپ میں سے کچھ کو وہ کہانی پتہ ہگی، کچھ کو نہیں۔ لیکن اس کے پیچھے ایک کہانی ہے، اور پھر یہ بھی کہانی ہے کہ وہ کیوں چھپے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے نائب صدر ایسی حالت میں کیوں ہیں کہ وہ ایک لفظ بھی نہیں بول سکتےْ جو شخص راجیہ سبھا میں گرجتا تھا، وہ اچانک پوری طرح خاموش کیسے ہو گیا؟ یہی وہ دور ہے جس میں ہم زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں اس بل کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حراست اور سزا میں فرق مٹا کر حکومت عدم اتفاق کو کچلنا چاہتی ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ ابھشیک منو سنگھوی کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپوزیشن حکومتوں کو گرانا چاہتے ہیں تو ایجنسیوں کا غلط استعمال کیجیے اور 31 دن بعد ان کا وزیر اعلیٰ اپنے آپ باہر! یہی تو ’شارٹ کٹ‘ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔