سردار پٹیل کا مجسمہ: مودی کا خواب ملک کو کتنا مہنگا پڑا؟ جانیں

وزیر اعظم نریندر مودی نے سردار پٹیل کے بلند ترین مجسمہ کا افتتاح تو کر دیا ہے، لیکن نرمدا ضلع کے گرفتار آدیواسی کارکنان ابھی تک رہا نہیں کئے گئے ہیں۔

تصوہر سوشل میڈیا
تصوہر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے نرمدا ضلع میں پولس نے منگل کے روز متعدد آدیواسی کارکنان کو اس وقت گرفتار کیا جب اگلے دن یعنی کہ آج وزیر اعظم نریندر مودی سردار ولبھ بھائی پٹیل کے دنیا کے سب سےبڑے مجسمہ کا افتتاح کرنے جا رہے تھے۔

آدیواسی کارکنان کو کیواڈیا، راج پیپلا اور ڈیڈی پاڈا تعلقہ میں گرفتار کیا گیا ہے، سردار پٹیل کے مجسمہ کا نام ’اسٹیچو آف یونیٹی ‘ یعنی مجسمہ اتحاد رکھا گیا ہے۔ اسٹیچو آف یونیٹی کو بنانے میں 3 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں ، اس کی بلندی 182 میٹر ہے جو کہ دنیا کے تمام مجسموں میں سب سے زیادہ ہے۔

اسٹیچو آف یونیٹی کو بنانے میں بظاہر تو 3 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن یہ عوام کے لئے اس سے کہیں زیادہ مہنگا پڑا ہے، جانتے ہیں کیسے؟

اسٹیچو آف یونیٹی کو سردار سروور ڈیم کی 3 کلومیٹر اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 35000 خاندان متاثر ہوئے ہیں اور تاحال باز آبادکاری کا انتظار کر رہے ہیں۔

دنیا کا بلند ترین مجسمہ ماحول پر بری طرح اثر ڈالے گا کیوں کہ اسے شول پنیشور نامی نہایت حساس سینچری کے دائرے میں تعمیر کیا گیا ہے، اوپر سے اس سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کا کوئی اندازہ نہیں لگایا گیا۔ اتنا ہی نہیں مجسمہ تک جانے کے لئے جو 6 لین کا ہائی وے تعمیر کیا گیا ہے اس کے لئے تقریباً 2 لاکھ درختوں کی بلی چڑھا دی گئی ہے۔

نرمدا ضلع کی زمین پانچویں شیڈیول میں شامل ہے، آئین کے مطابق جو زمین پانچویں شیڈیول میں شامل ہے اس کے لئے گرام سبھا سے منظوری لینی لازمی ہوتی ہے، لیکن گجرات حکومت نے متعلقہ گاؤوں کی گرام سبھاؤں سے کوئی منظوری حاصل نہیں کی۔

پیر کے روز یعنی 29 اکتوبر کوسردار سروور ڈیم کے نزدیک واقع 22 گاؤں کے پردھانوں نے مودی کے نام خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ مجسمہ کی افتتاحی تقریب کے دوران ان کا استقبال نہیں کریں گے۔ ادھر آدیواسی رہنماؤں نے بھی تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا، کیونکہ ان لوگوں کا الزام ہے کہ مجسمہ کی تعمیر سے قدرتی وسائل کو نقصان پہنچے گا۔

قبل ازیں آدیواسی کارکنان یہ اعلان کر چکے تھے کہ ڈیم کے نزدیک واقع 72 گاؤں کے لوگ 31 اکتوبر 2018 کو یو م غم منائیں گے اور احتجاجاً کھانا نہیں بنائیں گے۔ آدیواسی مجسمہ کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنے خون سے بھی خط لکھ چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔