کیا واقعی وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو ’شراب نوشی‘ کے سبب فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر طیارہ سے اتار دیا گیا؟ سیاسی بیان بازیاں تیز

ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب سکبھیر سنگھ بادل نے اپنے ٹوئٹ میں ایک خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو لفتھانسا ایئرلائنس سے اتار دیا گیا تھا۔‘‘

بھگونت مان کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
بھگونت مان کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

شرومنی اکالی دل لیڈر سکھبیر سنگھ بادل نے 19 ستمبر کی صبح جیسے ہی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر یہ لکھا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو بہت زیادہ شراب نوشی کے سبب جرمنی میں طیارہ سے اتار دیا گیا، سیاسی بیان بازیاں شروع ہو گئیں۔ شرومنی اکالی دل کے بعد اب کانگریس اور بی جے پی جیسی قومی پارٹیاں بھی بھگونت مان کے ساتھ ساتھ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ ایک طرف بی جے پی لیڈر پرویش ورما نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ ’’بھگونت مان نے کیجریوال سے وعدہ ہندوستان میں شراب کو ہاتھ نہیں لگانے کا کیا تھا، نہ کہ بیرون ممالک میں۔‘‘ دوسری طرف دہلی کانگریس کے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا گیا ہے ’’بہت بڑی شرمندگی! پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو طیارہ سے اتار دیا گیا کیونکہ انھوں نے بہت زیادہ شراب پی رکھی تھی۔‘‘ حالانکہ اس پورے معاملے میں وزیر اعلیٰ دفتر کی طرف سے جو بیان آیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ مان کی طبیعت خراب ہونے کے سبب ان کی ہندوستان واپسی میں تاخیر ہوئی۔

دراصل یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب سکبھیر سنگھ بادل نے اپنے ٹوئٹ میں ایک خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو لفتھانسا ایئرلائنس سے اتار دیا گیا تھا۔ ایئرلائنس نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ وزیر اعلیٰ مان نے اتنی شراب پی رکھی تھی کہ وہ کھڑے بھی نہیں ہو پا رہے تھے۔ اس وجہ سے فلائٹ چار گھنٹے لیٹ ہو گئی۔‘‘ سکھبیر بادل نے یہ بھی لکھا کہ ’’حیرت انگیز طور پر پنجاب کی حکومت وزیر اعلیٰ کو لے کر اس طرح کی رپورٹ پر خاموش ہے۔ اس معاملے میں اروند کیجریوال کو صفائی دینی چاہیے۔ حکومت ہند کو قدم اٹھانا چاہیے کیونکہ اس میں پنجابی اور ہندوستانی وقار شامل ہے۔ اگر انھیں طیارہ سے اتارا گیا تھا تو حکومت ہند کو اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ اس ایشو کو اٹھانا چاہیے۔‘‘


میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو فرینکفرٹ میں طیارہ سے اتارا گیا تھا کیونکہ وہ مبینہ طور پر سفر کرنے کی حالت میں نہیں تھے۔ یہ بھی خبریں سامنے آئی ہیں کہ طیارہ سے بھگونت مان کا سامان اتارنے میں کافی وقت لگا جس کی وجہ سے طیارہ کی پرواز میں بھی تاخیر ہوئی۔ ’آج تک‘ پر بھی اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لفتھانسا ایئرلائنس سے حقیقت جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو فرینکفرٹ سے دہلی کی پرواز میں امباؤنڈ فلائٹ اور طیارہ تبدیلی کی وجہ سے تاخیر کا پتہ چلا۔ حالانکہ کمپنی نے ڈاٹا پروٹیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کوئی بھی جانکاری دینے سے انکار کر دیا۔

اس درمیان عآپ ترجمان ملوندر سنگھ کانگ نے ’انڈیا ٹوڈے‘ سے بات چیت میں ان الزامات پر صفائی دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اپنے طے شیڈول کے مطابق دہلی لوٹ آئے ہیں، اور ان پر جو بھی الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ ملوندر سنگھ نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ مان نے 18 ستمبر کو جرمنی سے فلائٹ لی تھی اور وہ دہلی 19 ستمبر کو لوٹے۔ اپوزیشن کے ذریعہ عائد الزامات بے بنیاد اور غلط پروپیگنڈہ پر مبنی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔