تین طلاق بل پھر لوک سبھا میں پیش، حق میں 186 اور مخالفت میں پڑے 74 ووٹ

اپوزیشن پارٹی کے اعتراض اور ہنگامے کے درمیان تین طلاق بل کو صوتی ووٹوں سے پیش کرائے جانے کی کوشش کی گئی لیکن کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس پر اعتراض ظاہر کیا۔ بعد ازاں پرچی سے ووٹنگ ہوئی۔

مسلم خواتین 
مسلم خواتین
user

قومی آوازبیورو

اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان لوک سبھا میں تین طلاق بل پر ووٹنگ کرائی گئی جس میں اس بل کے حق میں 186 ووٹ پڑے جب کہ خلاف میں 74 ووٹ پڑے۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کے ذریعہ آج لوک سبھا میں تین طلاق پر بل پیش کرنے کی کوشش کی گئی جس پر کانگریس کے لوک سبھا رکن ششی تھرور اور ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سخت اعتراض کیا۔

اپوزیشن پارٹی کے اعتراض اور ہنگامے کے درمیان تین طلاق بل کو صوتی ووٹوں سے پیش کرائے جانے کی کوشش کی گئی لیکن کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اس پر بھی اعتراض ظاہر کیا۔ بعد ازاں فیصلہ لیا گیا کہ پیپر ووٹ کے ذریعہ تین طلاق بل پر اراکین لوک سبھا کی رائے حاصل کی جائے گی۔ چونکہ ابھی اراکین پارلیمنٹ کو سیٹیں الاٹ نہیں ہوئی ہیں اس لیے الیکٹرانک ووٹنگ کرانا ممکن نہیں ہو سکا اور پرچی تقسیم کر ووٹنگ ہوئی۔ ووٹنگ کے بعد جب اس کو شمار کیا گیا تو بل کے حق میں 186 ووٹ پڑے جب کہ خلاف میں 74 ووٹ پڑے۔


اس سے قبل کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے تین طلاق بل کے ڈرافٹ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں تین طلاق بل کی حمایت نہیں کرتا کیونکہ یہ بل مسلم خاندانوں کے خلاف ہے۔‘‘ ششی تھرور نے مزید کہا کہ ’’صرف ایک طبقہ کو دھیان میں رکھ کر بل کیوں لایا جا رہا ہے؟ اس بل سے مسلم خواتین کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘

کانگریس کے علاوہ کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی تین طلاق بل کی مخالفت کی۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے لوک سبھا میں کہا کہ ’’تین طلاق بل خاتون مخالف ہے اس لیے اس کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔‘‘ اویسی نے اس بل پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ ’’آپ کو مسلم خواتین سے اتنی محبت ہے تو کیرالہ کی خواتین کے تئیں محبت کیوں نہیں ہے؟ آخر سبریمالہ پر آپ کا رخ کیا ہے۔‘‘


اپوزیشن کے اعتراضات پر وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ عوام نے انھیں قانون بنانے کے لیے منتخب کیا ہے اور پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’گزشتہ پارلیمنٹ کی مدت کار ختم ہونے کی وجہ سے دوبارہ اس بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے کی ضرورت پڑی اور اس بل کو لے کر اپوزیشن پارلیمنٹ کو عدالت بنانے کی کوشش نہ کرے۔‘‘ روی شنکر پرساد نے کہا کہ تین طلاق بل اس لیے پیش کیا گیا کیونکہ حکومت کو خواتین کے لیے انصاف اور اس کے وقار کا خیال ہے۔ یہ خواتین کی عزت کا سوال ہے۔ خواتین کو مضبوط بنانے کے لیے ہی تین طلاق بل لایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Jun 2019, 2:10 PM