ہنگامے کے درمیان تین طلاق بل لوک سبھا میں پیش، اویسی اور تھرور نے کی سخت مخالفت

روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل ایک بار پھر پیش کر دیا ہے۔ لیکن اس بل کی اپوزیشن پارٹیوں نے مخالفت کی ہے اور اسے مسلم خواتین کے لیے مضر قرار دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے آج لوک سبھا میں ترمیم شدہ تین طلاق بل پیش کر دیا۔ لیکن بل پیش کرتے ہی کانگریس نے اس کی مخالفت شروع کر دی۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے تین طلاق بل کے ڈرافٹ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں تین طلاق بل کی حمایت نہیں کرتا کیونکہ یہ بل مسلم خاندانوں کے خلاف ہے۔‘‘ ششی تھرور نے مزید کہا کہ ’’صرف ایک طبقہ کو دھیان میں رکھ کر بل کیوں لایا جا رہا ہے؟ اس بل سے مسلم خواتین کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘


کانگریس کے علاوہ کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی تین طلاق بل کی مخالفت کی۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے لوک سبھا میں کہا کہ ’’تین طلاق بل خاتون مخالف ہے اس لیے اس کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔‘‘ اویسی نے اس بل پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ ’’آپ کو مسلم خواتین سے اتنی محبت ہے تو کیرالہ کی خواتین کے تئیں محبت کیوں نہیں ہے؟ آخر سبریمالہ پر آپ کا رخ کیا ہے۔‘‘

اپوزیشن کے اعتراضات پر وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ عوام نے انھیں قانون بنانے کے لیے منتخب کیا ہے اور پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’گزشتہ پارلیمنٹ کی مدت کار ختم ہونے کی وجہ سے دوبارہ اس بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے کی ضرورت پڑی اور اس بل کو لے کر اپوزیشن پارلیمنٹ کو عدالت بنانے کی کوشش نہ کرے۔‘‘ روی شنکر پرساد نے کہا کہ تین طلاق بل اس لیے پیش کیا گیا کیونکہ حکومت کو خواتین کے لیے انصاف اور اس کے وقار کا خیال ہے۔ یہ خواتین کی عزت کا سوال ہے۔ خواتین کو مضبوط بنانے کے لیے ہی تین طلاق بل لایا گیا ہے۔


قابل غور ہے کہ این ڈی اے میں شامل جنتا دل یو نے بھی تین طلاق بل کی مخالفت کی ہے۔ جنتا دل یو جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ تین طلاق بل کی موجودہ شکل کی حمایت جنتا دل یو نہیں کرتا۔ جنتا دل یو کا یہ بھی کہنا ہے کہ بل پیش کیے جانے سے پہلے این ڈی اے میں اس تعلق سے کوئی صلاح و مشورہ نہیں ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔