راجیہ سبھا کی 59 سیٹوں کے لیے جون میں ہوگی ووٹنگ، خسارے میں رہے گا این ڈی اے!

مہاراشٹر، بہار، راجستھان، آندھرا پردیش اور چھتیس گڑھ میں این ڈی اے خسارے کی حالت میں دکھائی دے رہی ہے، یہاں یو پی اے کو سیدھا فائدہ پہنچتا نظر آ رہا ہے۔

پارلیمنٹ، تصویر آئی اے این ایس
پارلیمنٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آئندہ 10 جون کو ہندوستان کی 15 ریاستوں کی 57 راجیہ سبھا سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہونی ہے۔ 2 دیگر راجیہ سبھا سیٹوں پر 13 جون کو ووٹنگ ہوگی۔ یعنی مجموعی طور پر راجیہ سبھا کی 59 سیٹیں ایسی ہیں جن کے لیے این ڈی اے اور یو پی اے میں شامل پارٹیاں تگ و دو کرتی ہوئی نظر آئیں گی۔ ان 59 اسمبلی سیٹوں میں سے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کا 31 سیٹوں پر قبضہ ہے۔ 25 سیٹیں تنہا بی جے پی کے پاس ہیں۔ دوسری طرف یو پی اے کے قبضے میں 13 راجیہ سبھا سیٹیں ہیں جن میں کانگریس کے پاس 8 سیٹیں ہیں۔ بقیہ راجیہ سبھا کی 15 سیٹیں ایسی پارٹیوں کے پاس ہیں جو نہ تو این ڈی اے کا حصہ ہیں اور نہ ہی یو پی اے کا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس مرتبہ این ڈی اے ایک بڑے خسارہ میں رہتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ راجیہ سبھا میں اس وقت جو ایکویشن دکھائی دے رہا ہے، اس کے مطابق بی جے پی قیادت والے این ڈی اے کو 7 سے 9 راجیہ سبھا سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ یو پی اے کے لیے خوشخبری کے بھرپور امکانات ہیں اور قوی امکان ہے کہ این ڈی اے کے ہاتھوں سے نکلی سیٹوں میں سے تقریباً نصف اسے حاصل ہو جائیں گی۔


ویسے اتر پردیش کی جن 11 راجیہ سبھا سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے، ان میں بی جے پی کو فائدہ ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ فی الحال بی جے پی کے پاس 5 سیٹیں ہیں اور یہ تعداد بڑھ کر 7 ہو سکتی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ کانگریس اور بی ایس پی کے پاس جو 1-1 سیٹیں ہیں، وہ ان سے محروم ہو جائیں گی اور یہ بی جے پی کے پاس چلی جائیں گی۔ سماجوادی پارٹی کے پاس ابھی جو 3 سیٹیں ہیں وہ اسے برقرار رکھنے میں کامیاب دکھائی دے رہی ہے۔

باقی ریاستوں پر نظر ڈالی جائے تو مہاراشٹر، بہار، راجستھان، آندھرا پردیش اور چھتیس گڑھ میں این ڈی اے خسارے کی حالت میں دکھائی دے رہی ہے۔ چھتیس گڑھ میں تو بی جے پی صفر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں راجستھان کی جن 4 راجیہ سبھا سیٹوں پر الیکشن ہونا ہے، ان سبھی پر ہنوز بی جے پی کا قبضہ ہے اور اس بار بی جے پی کو 3 سیٹوں کا نقصان ہوتا نظر آ رہا ہے۔ یہاں کانگریس کو 2 سیٹیں ملنی یقینی ہیں اور اگر دیگر پارٹیوں کے ساتھ بہتر تال میل رہا تو تین سیٹیں کانگریس کے حصے میں آ سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔