گوا میں ووٹر فراڈ کا ’سیکولر ماڈل‘، ایک گھر میں 28 مختلف سرنیم والے غیر مقامی ووٹرز، کانگریس کا تحقیقات کا مطالبہ
گوا میں ووٹر فراڈ کے شواہد سامنے آئے ہیں، 32 مربع میٹر مکان کے پتے پر 28 غیر مقامی ووٹرز درج ہیں۔ کانگریس نے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے کارروائی کا وعدہ کیا ہے

گوا میں 2022 اسمبلی اور 2024 لوک سبھا انتخابات کے دوران ووٹر فہرستوں میں ممکنہ دھاندلی کے شواہد سامنے آئے ہیں، جہاں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ ریاست کی انتخابی فہرستیں بڑے پیمانے پر ہیر پھیر کا شکار ہو رہی ہیں۔ یہ معاملہ پہلے صرف مقامی تحقیقات تک محدود تھا، لیکن اب اسے ملک بھر میں انتخابی شفافیت اور ووٹر فراڈ کے حوالے سے اہم بحث میں شامل کر دیا گیا ہے۔
مارکائم حلقے میں رام ناتھی کے ہاؤس نمبر 24/بی ایک علامتی حیثیت اختیار کر گیا ہے، جہاں ریکارڈز کے مطابق 119 ووٹرز مختلف مذاہب اور ذاتوں سے ایک ہی چھت کے نیچے درج ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ شماریاتی طور پر ناممکن ہے اور حزبِ اختلاف کے رہنماوں نے کہا کہ یہ رجسٹریشن حکومتی فائدے کے لیے منظم کی گئی ہوگی۔ بوٹھ لیول آفیسر (بی ایل او) پر غفلت کا الزام عائد کیا گیا اور طنزاً کہا گیا کہ انہیں ’سیکولرزم‘ کے اس ماڈل کے لیے صدر کا تمغہ ملنا چاہیے!
یہ رجسٹریشن کا مسئلہ صرف مارکائم تک محدود نہیں رہا۔ سیراولیم، بیناؤلیم میں وکیل رادھا راؤ گریشیس نے الیکشن کمیشن کے پاس شکایت درج کی کہ صرف دو پتوں پر 100 غیر مقامی ووٹرز فرضی طور پر درج ہیں۔ ایک مکان، جسے بار کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، پر 80 ووٹرز درج ہیں جبکہ اسی مالک کے ایک اور مکان پر 20 مزید نام ہیں۔ رادھا راؤ گریشیس کے مطابق یہ بے ضابطگیاں جولائی 2025 میں مقامی حکام کو رپورٹ کی گئی تھیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
مقامی نیوز چینل ہیراڈ ٹی وی کی تحقیقات کے مطابق، کانگریس سانتا کروز بلاک کے صدر جان نذیرتھ اور جوائنٹ سیکریٹری ایڈوِن واز کے ساتھ مل کر شلان ہوتانگے کے مکان نمبر 404/7 پر 26 غیر گووائی ووٹرز کے نام سامنے آئے، جن میں سے 15 نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ڈالے۔
کانگریس کی ’ووٹ چوری‘ مہم کے تحت ٹیم نے سانتا کروز کے بامن بھاٹ کا دورہ کیا اور اپنے دعووں کی تائید کے لیے ویڈیو شواہد اکٹھے کیے۔ شاید سب سے حیران کن معاملہ پارٹ 23، بامن بھاٹ میں سامنے آیا، جہاں ایک 32 مربع میٹر مکان (سالانہ صرف 30 روپے ٹیکس ادا کرنے والا) میں 28 ووٹرز کے نام درج ہیں، جس کے 7 الگ الگ سرنیم ہیں۔ مقامی رہائشیوں نے کہا کہ انہیں ان جعلی اندراجات کے بارے میں اس وقت معلوم ہی نہیں تھا، جب تک کانگریس کارکنان نے تحقیقات نہیں کیں۔ ان میں سے کم از کم 15 ووٹر 2022 اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال چکے ہیں۔
کانگریس رہنماؤں کے مطابق یہ شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ ووٹر رجسٹریشن کے عمل میں سنگین خامیاں ہیں، خاص طور پر ایسے حلقوں میں جہاں مہاجر آبادی زیادہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فرضی دستاویزات اور غیر حقیقی پتوں کے ذریعے ووٹر لسٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جس سے انتخابی نتائج پر اثر پڑ سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے گوا دفتر نے ہائی رسک حلقوں میں مزید تصدیق کے لیے فیلڈ چیکز، عوامی اپیلوں اور قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ تاہم، حزبِ اختلاف فوری اور شفاف اقدامات کا مطالبہ کر رہی ہے تاکہ آئندہ انتخابات کی ساکھ متاثر نہ ہو۔
قومی سطح پر ووٹر فراڈ کی بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب کانگریس رہنما راہل گاندھی نے 7 اگست کو پریس کانفرنس میں کہا کہ صرف کرناٹک کے مہادیوپورہ اسمبلی حلقے میں 2024 لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک لاکھ سے زائد ووٹ ’چوری‘ ہوئے۔ انہوں نے اس ووٹ چوری کے لئے استعمال شدہ پانچ مختلف طریقہ کار کا بھی انکشاف کیا۔
کانگریس کی 5 ماہ کے جائزے کے مطابق، 40,000 سے زائد پتے فرضی پائے گئے، جن میں سے کچھ کا ہاؤس نمبر صفر ہے یا پھر وہ ایسے مقامات ہیں جو وجود میں نہیں ہیں، جبکہ 10,000 سے زائد بلک ووٹرز کی بھی شناخت ہوئی ہے، جو غیر حقیقی یا غیر منطقی مشترکہ مقامات پر درج تھے۔
گوا میں حزبِ اختلاف کے رہنما اس مسئلے کو قومی سطح کے ووٹ چوری کے ماڈل سے جوڑتے ہوئے انتخابی کمیشن اور سپریم کورٹ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور جمہوری عمل متاثر نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔