’کانگریس کی آواز کو ناشائستہ حرکتوں سے دبایا نہیں جا سکتا‘

اجے ماکن نے کہا ’’حکومت ہمیں جتنا چاہے دبا سکتی ہے لیکن ہم مہنگائی، بے روزگاری، اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی کی مخالفت کریں گے اور جیل جانے پر بھی اپنے پروگرام کو جاری رکھیں گے‘‘

اجے ماکن / ٹوئٹر
اجے ماکن / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے جنرل سیکریٹری اجے ماکن نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں دہلی پولیس کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ 5 اگست کو احتجاج نہیں کر سکتے اور اے آئی سی سی کے دفتر کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اجے ماکن پارٹی کے صدر دفتر پر پارٹی کے سینئر رہنما جے رام رمیش اور ابھیشیک منو سنگھوی کے ہمراہ صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران اجے ماکن نے کہا کانگریس پارٹی نے ایک سرکلر جاری کیا تھا کہ 5 اگست کو مہنگائی، بے روزگاری اور اشیائے خورونوش پر جی ایس ٹی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ آج دہلی پولیس کی جانب سے یہ نوٹس بھیجا جاتا ہے کہ احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ’’حکومت ہمیں جتنا چاہے دبا سکتی ہے لیکن ہم مہنگائی، بے روزگاری، اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی کی مخالفت کریں گے اور جیل جانے پر بھی اپنے پروگرام کو جاری رکھیں گے۔ ہماری ملک گیر تحریک جاری رہے گی، چاہے ہمیں اٹھا کر جیلوں میں ہی کیوں نہ ڈال دیا جائے۔‘‘

اجے ماکن نے کہا کہ ’’10 جن پتھ، 12 تغلق لین میں افرا تفری کا ماحول ہے۔ یہ دباؤ اس لئے بنایا جا رہا ہے کہ ہم مہنگائی، بے روزگاری اور اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی پر عوام کے مسائل نہ اٹھائیں۔ حکومت کی طرف سے بیانیے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کانگریس پارٹی عوام کے مسائل نہیں اٹھا رہی۔‘‘


دریں اثنا، ابھیشیک منو سنگھوی نے نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں بولتے ہوئے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں 10 سال پرانے ایک معاملہ میں میں سب کچھ سیز کرنے کی ذہنیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ایک جمہوریت کی راجدھانی میں ایسا کیا جا رہا ہے، کیا اس پر یقین کیا جا سکتا ہے؟ تغلق لین ہی نہیں اس کے سامنے کی سڑک پر بھی پولیس کی نفری موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب بہکانے، برگلانے اور اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سے کئی کئی دن تک پوچھ گچھ کی گئی اور بار بار وہی سوال کئے گئے۔ یہ سب کچھ خوف کا ماحول بنانے کے لئے کیا گیا۔ پورا ملک یہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی کی قیادت کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا گیا۔ ان ناشائستہ حرکتوں سے ہماری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔


قبل ازیں، کانگریس لیڈر جے رام رمیش پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج پورا ملک دیکھ رہا ہے، 24، اکبر روڈ کے سامنے، 10 جن پتھ کے سامنے، 12 تغلق لین کے ساسمنے کس طریقہ سے دہلی پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے ہمارے پارٹی ہیڈ کوارٹر، سونیا گاندھی کی رہائش گاہ اور راہل گاندھی کے مکان کو گھیر لیا ہے۔

انہوں نے کہا آج جو کچھ بھی ہوا ہے وہ پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ یہ انقام اور دھمکی کی سیاست ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ اور اس کے باہر مہنگائی، بے روزگاری اور جی ایس ٹی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ ہماری پارٹی، ہمارے لیڈران اور ان کے گھروں کے سامنے جو پولیس کی فوج کھڑی کی گئی ہے اس سب کا مطلب صاف ہے کہ وزیر اعظم دھمکی، انتقام اور خوف سیاست میں یقین رکھتے ہیں، یہ جمہوری طریقہ نہیں ہے۔ ہم بھاگیں گے نہیں، ہمیں چپ نہیں کرایا جا سکتا، ہم آواز اٹھاتے رہیں گے اور ہمارا مظاہرہ پرسوں ضرور ہوگا۔


خیال رہے کہ کچھ روز قبل کانگریس نے مہنگائی اور بے روزگاری کے حوالہ سے 5 اگست کو بڑے پیمانے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ وہیں، قومی راجدھانی دہلی میں پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ مختلف مسائل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے پارلیمنٹ سے صدارتی محل تک مارچ کا اہتمام کرنے والے تھے۔ سی ڈبلیو سی (کانگریس ورکنگ کمیٹی) کے ارکان اور سینئر قیادت نے اس دن ’پی ایم ہاؤس گھیراؤ‘ کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔