یو پی وزیر اور ضلع مجسٹریٹ نے خاموش رہنے کی دھمکی دی: وویک تیواری کی بیٹی

اتر پردیش پولس کے ہاتھوں ہلاک وویک کی بیٹی کا کہنا ہے کہ جب یو پی کے وزیر آشوتوش ٹنڈن اور ضلع مجسٹریٹ ان کے گھر آئے تو وہ ہم پر چیخے اور کہا کہ ’’ہماری بات مان لو، ایسا کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وویک تیواری قتل معاملہ میں یوگی راج کی پولس ہی نہیں یوگی حکومت کے وزیر اور لکھنؤ کے ضلع افسرا ن نے بھی وویک تیواری کے گھر والوں کو دھمکایا اور چیخ کر خاموش رہنے کے لیے کہا۔ اتنا ہی نہیں، یو پی پولس نہ صرف اپنے ساتھی پولس والے کو بچانے کی کوششیں کر رہی ہے بلکہ ثبوتوں اور دلائل کو بھی چھپانے کی سازش تیار کر رہی ہے۔

لکھنؤ پولس کی گولی سے جان گنوانے والے ایپل کے ایریا سیلس منیجر وویک تیواری کی بیٹی پریانشی نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ’’پاپا کی موت کے بعد ان کے گھر وزیر آشوتوش ٹنڈن اور ضلع مجسٹریٹ کوشل راج آئے تھے۔ ان لوگوں نے ممی کو اس معاملہ میں خاموش رہنے کے لیے کہا۔ لیکن جب ممی نے وزیر اعلیٰ سے ملنے کی بات کہی تو انھوں نے دھمکی دی۔‘‘

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ساتویں درجہ میں پڑھنے والی پریانشی نے کہا کہ ’’اس کے بعد ضلع مجسٹریٹ چیخنے لگے کہ ہماری بھی فیملی ہے، ہمارے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔ کوئی آپ ہی نہیں ہیں اس دنیا میں ایسے۔ انھوں نے دباؤ بنانے کی کوشش کی۔ ضلع مجسٹریٹ نے ہمیں دھمکی دی ۔‘‘

بی جے پی رکن اسمبلی نے بھی پریانشی کے الزامات کی تصدیق کی

یہی بات ہردوئی سے بی جے پی کی رکن اسمبلی رجنی تیواری نے بھی دہرائی۔ انھوں نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو اس بارے میں خط لکھا ہے۔ خط میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’اس معاملے میں جب لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ وویک تیواری کے گھر والوں سے ملے تو انھوں نے کہا کہ ایسی واردات ہوتی رہتی ہیں۔‘‘ رجنی تیواری نے خط میں مزید لکھا کہ ’’جس قاتل پولس والے کو گرفتار کر جیل میں ڈال دینا چاہیے تھا وہ تھانہ میں اعلیٰ پولس افسران کے سامنے سرعام اپنی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ کیسی حکومت ہے۔‘‘

یو پی وزیر اور ضلع مجسٹریٹ نے خاموش رہنے کی دھمکی دی: وویک تیواری کی بیٹی

اعلیٰ افسران معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے: یو پی وزیر قانون

دوسری طرف اتر پردیش کے ہی وزیر قانون اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ وویک تیواری قتل معاملہ میں کچھ اعلیٰ افسران سازش تیار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اعلیٰ افسران اس معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کی کوشش میں سرگرم ہیں۔ برجیش پاٹھک نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’کچھ اعلیٰ افسران پورے معاملے کی لیپا پوتی کر رہے ہیں اور چیزوں کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حکومت ایسے افسران کو معاف نہیں کرے گی جو ایک بے قصور کے قاتل کو بچانے کے لیے سازش تیار کر رہے ہیں۔

برجیش پاٹھک نے یہ بھی کہا کہ ’’پولس نے اس معاملے میں سب سے پہلے تو غلط ایف آئی آر درج کی اور قتل کی چشم دید گواہ کو 17 گھنٹے حراست میں رکھا اور اس سے اپنی خواہش کے مطابق بیان لیے۔ ساتھ ہی اس سے سادہ کاغذ پر دستخط کرائے گئے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں انھوں نے حکومت کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ایسے افسران کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

قاتل پولس والے کے بیان میں تضاد

غور طلب ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قتل کے ملزم پولس والے نے خود ہی اپنا بیان بدل لیا ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد پولس والے کو صرف خانہ پری کے لیے اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں اس نے اسپتال کے بستر پر لیٹے لیٹے ہی میڈیا کو بیان دیا تھا کہ جب وویک تیواری نے گاڑی نہیں روکی تو اس نے اپنی حفاظت میں گولی چلائی۔ لیکن بعد میں اس نے جو بیان دیا اس میں کہا ہے کہ اس نے گولی چلائی ہی نہیں۔ اس نے کہا کہ جب وویک کی گاڑی نے اسے ٹکر ماری تو وہ گر گیا اور اس کی پستول خود چل گئی۔ اس نے کوئی نشانہ لگا کر گولی نہیں چلائی۔ اسے نہیں معلوم کہ گولی کہاں لگی۔

سماجوادی پارٹی کی سابق ترجمان پنکھری پاٹھک نے اس معاملے میں ایک ویڈیو کے ذریعہ اس پولس والے کے دونوں بیان سامنے رکھے ہیں۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’وویک تیواری کے قاتل کا حوصلہ دیکھیے... چہرے پر اتنا سکون اس لیے کیونکہ جانتا ہے کہ وہ بچ جائے گا۔ کتنی بے شرمی سے دو بار الگ الگ بیان دے رہا ہے۔ اسے پھانسی سے کم کوئی سزا نہیں ہونی چاہیے۔ آج کے بعد وردی پہنے کوئی غنڈہ ہمت نہ کرے بے گناہ کے قتل کرنے کی۔‘‘

اس درمیان ایسی خبریں بھی مل رہی ہیں کہ اتر پردیش پولس ملزم پولس والے کے حق میں متحد ہو گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پولس اہلکار ایک مہم چلا کر ملزم پولس والے کے لیے پیسہ جمع کر رہے ہیں۔ اس کے لیے سارا پیسہ ملزم پولس والے کی بیوی راکھی (یہ بھی پولس ڈپارٹمنٹ میں ہے) کے اکاؤنٹ میں جمع کرایا جا رہا ہے۔ یہ اکاؤنٹ میرٹھ میں اسٹیٹ بینک کی ایک برانچ میں ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس اکاؤنٹ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کافی رقم جمع کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Oct 2018, 3:07 PM