امریکہ میں ہندوستانی طلبہ کے ویزے منسوخ ہونے پر جے رام رمیش کا اظہار تشویش، حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے امریکہ میں بڑی تعداد میں ہندوستانی طلبہ کے ویزے منسوخ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے امریکی حکام سے فوری بات چیت کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن جے رام رمیش نے امریکہ میں ہندوستانی طلبہ کے خلاف سخت امیگریشن کارروائیوں پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن (اے آئی ایل اے) کی رپورٹ کے مطابق، جن 327 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے، ان میں سے نصف کا تعلق ہندوستان سے ہے، جو باعث تشویش ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ ’’اے آئی ایل اے کی رپورٹ ہندوستانی طلبہ کے مستقبل پر سنگین سوالات کھڑے کرتی ہے۔ اگر ان طلبہ کے ویزا کی منسوخی کی وجوہات واضح، منصفانہ اور شفاف نہیں ہیں تو حکومت ہند کو فوری طور پر اس معاملے کو امریکی حکام کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔‘‘

جے رام رمیش نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس رپورٹ کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور ان طلبہ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سفارتی قدم اٹھائیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اے آئی ایل اے نے اپنی ایک تفصیلی پالیسی بریف میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں جاری ’کیچ اینڈ ریووک‘ نامی پروگرام کے تحت بڑی تعداد میں بین الاقوامی طلبہ کے ویزے بغیر مناسب بنیاد کے منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 جنوری 2025 کے بعد سے اب تک 4,736 ایس ای وی آئی ایس ریکارڈز منسوخ کیے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت ایف-1 ویزا رکھنے والے طلبہ کی ہے۔


اے آئی ایل اے کا کہنا ہے کہ ان طلبہ میں سے بیشتر او پی ٹی (آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ) پروگرام کا حصہ تھے۔ رپورٹ کے مطابق، کئی کیسز میں ویزا منسوخی کی وجہ انتہائی معمولی قانونی خلاف ورزیاں یا محض الزامات بنیں، جن کا بعد میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔

مثال کے طور پر، کچھ طلبہ کے خلاف صرف اس لیے کارروائی کی گئی کہ ان کے سوشل میڈیا یا مقامی پولیس ریکارڈ میں ان کا ذکر تھا، حالانکہ ان پر کوئی باضابطہ الزام یا مقدمہ درج نہیں تھا۔ بعض کیسز میں تو گھریلو تشدد کا شکار ہونے والے طلبہ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو خود متاثرہ لیکن بعد میں ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیگریشن حکام بسا اوقات مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی سسٹمز کی مدد سے فیصلہ کرتے ہیں، جس سے انسانی پہلو نظر انداز ہو جاتا ہے۔ 57 فیصد طلبہ کو ویزا منسوخی کا باقاعدہ نوٹس دیا گیا، جب کہ دیگر کو اچانک مطلع کیا گیا یا بالکل نہیں بتایا گیا۔

اے آئی ایل اے نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں شفافیت برتے، طلبہ کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کا معقول جواز فراہم کرے اور ان کے قانونی حقوق کا احترام کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔