منی پور میں پھر پرتشدد واقعات، پولیس اسٹیشنوں اور عدالتوں پر بھیڑ کا حملہ، کئی زخمی

امپھال مغرب کے ضلع مجسٹریٹ نے آفیشیل حکم جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 21 ستمبر کو صبح 5 بجے سے رات 9 بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی تھی، جسے شام 5 بجے سے واپس لے لیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں نسلی تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جمعرات کو ایک بار پھر تشویشناک حالات پیدا ہو گئے جب 5 گرفتار نوجوانوں کی رِہائی کے لیے بھیڑ نے پرتشدد مظاہرہ کیا۔ بلاشرط ان نوجوانوں کی رِہائی کا مطالبہ کر رہی بھیڑ نے امپھال مشرق میں پورومپیٹ پولیس اسٹیشن اور امپھال مغرب ضلع میں سنگجامیئی پولیس اسٹیشن اور کواکیتھیل پولیس چوکی پر حملے کی کوشش کی۔ بھیڑ کے ذریعہ مقامی عدالتوں پر بھی حملے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ حالانکہ سیکورٹی فورسز نے حالات کو بے قابو نہیں ہونے دیا۔ اس واقعہ میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امپھال میں 16 ستمبر کو 5 نوجوانوں کی گرفتاری ہوئی تھی، اور اس کے بعد سے ہی حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ ان نوجوانوں کی رِہائی کا مطالبہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ آج سیکورٹی فورسز نے مظاہرین بھیڑ پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے جس میں کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ افسران نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد ریاستی حکومت نے امپھال کے دونوں ضلعوں میں کرفیو کی نرمی ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امپھال مغرب کے ضلع مجسٹریٹ نے اس سلسلے میں آفیشیل حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 21 ستمبر کو صبح 5 بجے سے رات 9 بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی تھی، جسے شام 5 بجے سے واپس لے لیا گیا ہے۔ ایسے میں پہلے سے جاری سبھی پابندیاں نافذ رہیں گی۔ یہ حکم مشرقی امپھال کے لیے بھی دیے گئے ہیں۔


واضح رہے کہ منی پور پولیس نے 16 ستمبر کو جدید اسلحے رکھنے اور پولیس کی فرضی وردی پہننے کے الزام میں پانچ نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد پولیس نے ایک بیان بھی جاری کیا تھا۔ پولیس نے کہا تھا کہ پانچوں کو جیوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا، جہاں سے انھیں پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔