وکاس دوبے کوئی ’ہیرو‘ نہیں، بہار آیا تو محفوظ واپس نہیں جائے گا: بہار ڈی جی پی

”کچھ لوگ وکاس دوبے کو شیر بتا رہے ہیں تو پھر بھگت سنگھ کون تھے، نیتا جی سبھاش چندر بوس کون تھے، عبدالحمید کون تھے، اشفاق اللہ کون تھے۔ شیر وہ ہوتا ہے جو وطن کے لیے شہید ہوتا ہے۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف یو پی پولس ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کی گرفتاری کے لیے پورا زور لگائے ہوئے ہے اور اس کی خبر دینے والے کو 50 لاکھ انعامی رقم دینے کا اعلان بھی کر دیا ہے، اور دوسری طرف کچھ لوگ وکاس کو 'ہیرو' تصور کر رہے ہیں جس پر بہار کے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "کتنی شرم اور افسوس کی بات ہے کہ ایسے پیشہ ور قاتلوں کو برہمنوں کا شیر کہا گیا ہے۔ یہ شرم کی بات ہے اور یہی جرائم کا کلچر ہے جس کی ہم بات کرتے رہے ہیں۔ اپنی اپنی ذات کے پیشہ ور لٹیروں کو، زانیوں کو، ڈکیتوں کو، اغوا کرنے والوں کو، قتل کرنے والوں کو لوگ ہیرو بنا رہے ہیں۔ اگر کوئی اس طرح سے اپنی ذات کے جرائم پیشوں کو ہیرو بنائے گا، اس کی پوجا کرے گا، اس کے لیے زندہ باد کے نعرے لگائے تو جرائم کے کلچر کو فروغ ملے گا۔"

ایک رپورٹر کے ذریعہ یہ سوال کیے جانے پر کہ اگر وکاس دوبے بہار آیا تو وہ کیا کریں گے؟ گپتیشور پانڈے نے طنزیہ انداز میں کہا کہ "آرتی لگائیں گے، اس کی پوجا کریں گے۔" پھر انھوں نے سخت لہجے میں کہا کہ "پورے ملک کی پولس ایک ہے۔ یو پی اور بہار کی پولس الگ الگ نہیں ہے۔ وکاس دوبے یو پی میں 8 پولس اہلکاروں کا قتل کر کے بہار میں گھس آئے گا، اور پھر یہاں سے محفوظ نکل جائے گا ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟"


ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے بتایا کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھا ہے جس میں وکاس دوبے کو ایک خاص طبقہ کا ہیرو بنا کر دکھایا گیا ہے۔ ایسے لوگ انتظامیہ کو کمزور کر رہے ہیں، حکومت کو کمزور کر رہے ہیں، یہ لوگ پولس کو کمزور کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "وکاس دوبے شیر نہیں ہے۔ ایسے تو نامرد بھی کسی کو گولی مار سکتا ہے۔ پولس اہلکار جو اسے گرفتار کرنے گئے تھے وہ چوہے تھے کیا؟ مارنے والا نامرد شیر ہو گیا؟ اگر ایسا ہے تو (وکاس) آئے بہار میں، شیر کا شکار کیسے ہوتا ہے اسے بتا دیا جائے گا۔ اگر ایسے ہی جرائم پیشے شیر ہیں تو بھگت سنگھ کون تھے، نیتا جی سبھاش چندر بوس کون تھے، عبدالحمید کون تھے، اشفاق اللہ کون تھے۔ شیر وہ ہوتا ہے جو وطن کے لیے شہید ہوتا ہے۔شیر وہ ہوتا ہے جو سماج کے لیے جیتا ہے اور سماج کے لیے مرتا ہے۔"

ڈی جی پی نے واضح لفظوں میں کہا کہ جرائم پیشہ کسی بھی ذات اور مذہب کا ہو، وہ صرف جرائم پیشہ ہوتا ہے۔ لوگ جرائم پیشہ کو ہیرو بنا رہے ہیں جو درست نہیں۔ عوام کو جرائم کے کلچر کے خلاف لڑنا ہوگا۔ جرائم کا کلچر صرف پولس ختم نہیں کر سکتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ جرائم پیشہ چاہے کسی بھی ذات، مذہب، پارٹی کا ہو، عوام اسے ہیرو نہ بنائیں۔ اسے عزت مت دیجیے۔ اسے شیر مت بنائیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔