ICICI-ویڈیوکون: چندہ کوچر کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج

ویڈیوکون اور آئی سی آئی سی آئی بینک معاملہ میں سی بی آئی نے بینک کی سی ای او چندہ کوچر کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ تفتیشی ادارے نے ا بھی اس ایف آئی آرکی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایف آئی آر میں کیا الزامات عائد کئے گئے ہیں اور کس کی شکایت پر اسے درج کیا گیا ہے فی الحال اس کی معلومات نہیں ہے۔ لیکن میڈیا رپورٹوں کے مطابق سی بی آئی نے اس کیس میں ابتدائی تحقیقات (پی ای ) کی درخواست درج کی ہے۔

واضح رہے کہ آئی سی آئی سی آئی بینک اور ویڈیوکون کے حوالے سے گزشتہ چند دنوں سے ایسی خبریں منظر عام پر آرہی ہیں کہ بینک نے ویڈیوکون کو 3250 کروڑ روپے کا قرض دیا گیاہے اور اس میں سے 2800 کروڑ این پی اے (ناقابل ادائیگی رقومات) میں شامل کر دیا گیاہے۔ دریں اثنا ویڈیوکو ن کے وینو گوپال دھوت نے آئی سی آئی سی آئی کی سی ای او چندہ کوچر کے شوہر کے ساتھ مشترکہ کمپنی کا قیام کیا اور پھر کمپنی کی تمام ملکیت کے حقوق دیپک کوچر کو محض 9 لاکھ روپے میں فراہم کر دئیےگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا وزیراعظم دفترنے ’آئی سی آئی سی آئی بینک گھوٹالہ‘میں بھی آنکھیں بندرکھیں؟

اس معاملے میں آئی سی آئی سی آئی کے چیئرمین ایم کے شرما نے بینک کی سی ای او چندہ کوچر کا بچاؤ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوچر قرض کی منظوری دینے والی کریڈٹ کمیٹی کا حصہ تھیں۔ حالانکہ وہ اس کی چیئر پرسن نہیں تھیں۔ چندہ کوچر نے ریزرو بینک اور بینکنگ شعبے کے قوانین کے مطابق تمام ڈسکلوزر بھی دیئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی ایک فرد کسی قرضدار کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔

قبل ازیں آئی سی آئی سی آئی کے بورڈ نے بھی 30 مارچ کو بیان جاری کیا ہے کہ اسے بینک کی ایم ڈی اور سی ای او چندہ کوچر پر مکمل اعتماد ہے اور میڈیا میں چل رہی خبریں افواہوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔بورڈ نے کہا تھا کہ ہم نے قرض منظور کرنے کے بینک کے داخلی عمل پر نظر ثانی کی ہے۔ یہ عمل مکمل طور پر مضبوط ہے۔ چندہ کوچر کے معاملے میں کوئی تضاد واقع نہیں ہوا۔

بینک کے بورڈ نے کہا کہ اپریل 2012 میں بینکوں کی ایک کنسورشیم (تنظیم )نے ویڈیوکون گروپ کو لون دیا تھا۔ آئی سی آئی سی آئی نے کنسورشیم کی قیادت نہیں کی۔ 3250 کروڑ روپے کا قرض صرف کل قرض کی رقم کا 10 فیصد تھا۔

دریں اثنا ، اس معاملے کو گزشتہ دو سال سے اٹھا رہے وہسل بلور(whistle blower) اروند گپتا نے کہا کہ نہ تو حکومت اور نہ ہی آر بی آئی یا کسی اور ایجنسی نے ان سے اس بارے میں کوئی پوچھ گچھ کی اور نہ ہی کوئی معلومات مانگیں گیئں۔ اروند گپتا نےاس معاملے کی دو بار وزیر اعظم کے دفتر سے تحریری شکایت بھی کی تھی ۔ اروند گپتا کے مطابق وہ اس کیس کی بیرونی ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

چند سوالات جو وہسل بلور نے پوچھے ہیں:

دیپک کوچر کے ساتھ کمپنی قائم کرنے کے ایک مہینے کے اندر ہی وینو گوپال دھوت نے خود کو اس سے علیحدہ کیوں کر لیا اور اپنے حصص محض 2.5 لاکھ میں کوچر کو کیوں منتقل کر دیئے ؟

وینو گوپال دھوت کی کمپنی سپریم انرجی نے 64 کروڑ روپے کا غیر محفوظ قرض کیوں فراہم کیا ؟

جب وینو گوپال دھوت کے پاس کمپنی کی محض 5 فیصد حصہ داری تھی تو انہوں نے سپریم انرجی کو 94 فیصد حصص کیوں منتقل کر دیئے؟

وینو گوپال دھوت نے سپریم انرجی کی اپنی مکمل حصہ داری ، اپنے ساتھی مہیش چندرا پوگلیا کے نام کیوں منتقل کر دی؟

پوگلیا نے اپنے حصص صرف 9 لاکھ روپے میں کوچر کو کیوں دے دیئے ؟

غور طلب ہے کہ دیپک کوچر کے ہاتھوں میں کمپنی کے مکمل مالکانہ حقوق آنے کے محض 6 ماہ کے بعد آئی سی آئی سی آئی بینک نے ویڈیوکون گروپ کی کمپنیوں کا 4000 کروڑ کا قرض منظور کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Mar 2018, 12:04 PM