راجستھان: وسندھرا راجے نے بی جے پی کو پھر دیا ٹینشن، پارٹی کی ’پریورتن یاترا‘ سے پہلے اپنی یاترا کا کیا اعلان

وسندھرا راجے بی جے پی کے ذریعہ منعقد کی جا رہی 4 پریورتن یاتراؤں میں پارٹی کا چہرہ نہیں ہیں، ایسے میں پارٹی کی یاترا شروع ہونے سے ٹھیک ایک دن پہلے وسندھرا کے یاترا پر نکلنے سے ہلچل مچ گئی ہے۔

وسندھرا راجے، تصویر آئی اے این ایس
وسندھرا راجے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں انتخاب سے پہلے سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے نے ایک بار پھر بی جے پی کی ٹینشن بڑھا دی ہے۔ دراصل وسندھرا نے پارٹی کی ’پریورتن یاترا‘ شروع ہونے سے ٹھیک ایک دن پہلے جمعہ کو ریاست کے تین مندروں کی یک روزہ مذہبی یاترا پر جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کے اعلان سے کئی طرح کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔

آفیشیل ذرائع کے مطابق وسندھرا راجے جمعہ کو چاربھجا، ناتھ دوار اور تریپورہ سندری مندروں کا دورہ کریں گی۔ وسندھرا کا دیو دَرشن راج سمند ضلع کے چاربھجا مندر سے شروع ہوگا۔ وسندھرا 2013 اور 2018 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے بھی اسی مندر سے اسی طرح کی یاترا پر نکلی تھیں۔


سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا جمعہ کی صبح جئے پور سے ہیلی کاپٹر سے روانہ ہوں گی اور سیدھے راج سمند ضلع کے چاربھجا مندر پہنچیں گی۔ یہاں سے زیارت کے بعد وہ ہیلی کاپٹر سے اسی ضلع کے ناتھ دوار کے لیے روانہ ہوں گی۔ پھر وہاں سے بانسواڑا ضلع واقع تریپورہ سندری مندر جائیں گی۔ اس درمیان وسندھرا کے دفتر نے بتایا ہے کہ وہ ہر بار سیاسی یاترا سے پہلے مذہبی یاترا پر جاتی ہیں۔

اسے اتفاق کہا جائے یا کچھ اور، لیکن یہ دلچسپ ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ بی جے پی کے ذریعہ منعقد کی جا رہی 4 پریورتن یاتراؤں میں پارٹی کا چہرہ نہیں ہیں۔ ایسے میں پارٹی کی پریورتن یاترا شروع ہونے سے ٹھیک ایک دن پہلے وسندھرا کے مذہبی یاترا پر نکلنے سے ریاست کے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ وسندھرا جمعہ کو جن تین مقامات کا دورہ کرنے جا رہی ہیں، ان میں سے ہر ایک پر ان کے حامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بڑی تعداد میں پہنچیں گے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی ’پریورتن یاترا‘ سے قبل کی شام وسندھرا کے اچانک مذہبی یاترا پر جانے کے اعلان سے ریاست کے سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ نے ابھی تک پریورتن یاترا میں شامل ہونے کے اپنے منصوبہ کا اعلان نہیں کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔