’1947 میں بھیک ملی تھی، اصل آزادی 2014 میں ملی‘، کنگنا رانوت کے متنازعہ بیان پر ورون گاندھی چراغ پا

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کبھی گاندھی جی کی قربانی اور جدوجہد کی بے عزتی، کبھی ان کے قاتل کی عزت افزائی، اور اب لاکھوں مجاہدین آزادی کی قربانیوں کی بے عزتی۔‘‘

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ کنگنا رانوت لگاتار متنازعہ بیانات دے رہی ہیں، اور بیانات بھی ایسے جس میں ہندوتوا شدت پسندی کی جھلک صاف دکھائی پڑتی ہے۔ تازہ بیان انھوں نے ملک کی آزادی کے تعلق سے دیا ہے جس پر سبھی حیران ہیں۔ انھوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’آزادی اگر بھیک میں ملے تو کیا وہ آزادی ہو سکتی ہے؟ ساورکر، رانی لکشمی بائی، سبھاش چندر بوس... ان لوگوں کی بات کروں تو یہ لوگ جانتے تھے کہ خون بہے گا، لیکن یہ بھی یاد رہے کہ ہندوستانی-ہندوستانی کا خون نہ بہائے۔ انھوں نے آزادی کی قیمت چکائی، یقیناً۔ لیکن وہ آزادی نہیں تھی، وہ بھیک تھی۔ جو آزادی ملی ہے وہ 2014 میں ملی ہے۔‘‘

کنگنا رانوت کے اس بیان پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کنگنا پر مجاہدین آزادی کی بے عزتی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کنگنا کی اس سوچ کو میں پاگل پن کہوں یا پھر ملک سے غداری۔ ورون گاندھی نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے ’’کبھی مہاتما گاندھی جی کی قربانی اور جدوجہد کی بے عزتی، کبھی ان کے قاتل کی عزت افزائی، اور اب شہید منگل پانڈے سے لے کر رانی لکشمی بائی، بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، نیتا جی سبھاش چندر بوس اور لاکھوں مجاہدین آزادی کی قربانیوں کی بے عزتی۔ اس سوچ کو میں پاگل پن کہوں یا پھر ملک سے غداری؟‘‘


اکالی دل کے سینئر لیڈر منجندر سنگھ سرسا نے بھی کنگنا رانوت کے مذکورہ بیان پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جو ٹوئٹ کیا ہے اس میں لکھا ہے کہ ’’منیکرنیکا کا کردار نبھانے والی اداکارہ آزادی کو بھیک کیسے کہہ سکتی ہے۔ لاکھوں شہادتوں کے بعد ملی آزادی کو بھیک کہنا کنگنا رانوت کا ذہنی دیوالیہ پن ہے۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹ میں منجندر سرسا نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے یہ گزارش بھی کی کہ انھوں نے کنگنا رانوت کو جو ایوارڈ دیا ہے اس کے بارے میں ایک بار پھر سے سوچیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔