تحقیقات میں کلین چٹ دئے جانے کے باوجود یوگی حکومت نے ڈاکٹر کفیل کو برطرف کیا

یوگی حکومت نے برطرفی کی کارروائی اتر پردیش پبلک سروس کمیشن (یو پی پی ایس سی) کی جانب سے ڈاکر کفیل کی معطلی کو منظوری دئے جانے کے بعد انجام دی، ابتدائی تحقیقات میں انہیں کلین چٹ دی گئی تھی

ڈاکٹر کفیل خان، تصویر Getty Images
ڈاکٹر کفیل خان، تصویر Getty Images
user

بشواجیت بنرجی

لکھنؤ: گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں 2017 میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کئی بچوں کی موت کے معاملہ میں ملزم ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف معطلی کے احکامات پر ہائی کورٹ کے روک لگانے کے باوجود یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے انہیں خدمات سے برخاست کر دیا ہے۔

حکومت نے برطرفی کی کارروائی اتر پردیش پبلک سروس کمیشن (یو پی پی ایس سی) کی جانب سے ڈاکر کفیل کی معطلی کو منظوری دئے جانے کے بعد انجام دی ہے۔ متعلقہ حکم میں اس فیصلہ کو لئے جانے کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کی گئی ہے، تاہم یو پی پی ایس سی کے حکم کے بعد بدھ کی رات میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ان کی برطرفی کا حکم جاری کیا۔


میڈیکل ایجوکیشن کے پرنسپل سکریٹری آلوک کمار نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل خان کو تحقیقات میں قصوروار پائے جانے کے بعد برطرف کر دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گورکھپور آکسیجن کیس میں ڈاکٹر کفیل اور دیگر افراد کو الزامات سے بری کر دیا گیا تھا، تاہم بعد میں ان پر دیگر معاملات الزمات عائد کر دئے گئے۔ ڈاکٹر کفیل، جو ابھی معطل ہیں انہیں ڈائریکٹر جنرل میڈیکل ایجوکیشن (ڈی جی ایم ای) کے دفتر سے منسلک کر دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر خان کو 22 اگست 2017 کو بی آر ڈی میڈیکل کالج میں پیش آنے والے آکسیجن سانحہ کے بعد، جس میں 60 بچوں کی موت ہو گئی تھی ڈاکٹر راجیو مشرا سابق پرنسپل اور ڈاکٹر ستیش کمار آکسیجن انچارج سمیت 7 شریک ملزمان کے ساتھ معطل کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر کفیل کو انکوائری افسر نے 15 اپریل 2019 کو طبی غفلت اور بدعنوانی کے الزامات سے بری کر دیا تھا لیکن اتر پردیش حکومت نے 24 فروری 2020 کو دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔


انکوائری افسر ہمانشو کمار نے 15 اپریل 2019 کو پیش کی گئی اپنی انکوائری رپورٹ میں واضح طور پر کہا تھا:

1۔ یہ کہ بی آر ڈی سانحہ کے وقت، ڈاکٹر کفیل سب سے جونیئر ڈاکٹر تھے اور انہوں نے 8 اگست 2016 کو بی آر ڈی میڈیکل کالج، گورکھپور میں بطور لیکچرار پروبیشن کے طور پر تقرری حاصل کی تھی۔ یعنی جس وقت حادثہ پیش آیا اس وقت بھی ڈاکٹر کفیل پروبیشن پر ہی تھے۔

2. ڈاکٹر کفیل 10 اگست 2017 کو چھٹی پر ہونے کے باوجود اس خوفناک رات بی آر ڈی میڈیکل کالج گورکھپور پہنچے اور ہر معصوم کی جان بچانے کی کوشش کی۔ وہ اور ان کی ٹیم نے ان 54 گھنٹوں کے دوران 500 سلنڈروں کا بندوبست کیا۔

3۔ انہوں نے اس خوفناک رات میں 26 لوگوں کو کال کی جن میں بی آر ڈی میڈیکل کالج کے تمام افسران کے ساتھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گورکھپور بھی شامل تھے۔

4۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جو ان کے بدعنوانی میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتا ہو۔

5۔ ڈاکٹر کفیل آکسیجن سپلائی کی ادائیگی، آرڈر، ٹینڈر یا دیکھ بھال کے ذمہ دار نہیں تھے۔


6۔ وہ انسیفلائٹس وارڈ کے سربراہ نہیں تھے۔

7۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ڈاکٹر کفیل 8 اگست 2016 کے بعد پرائیویٹ پریکٹس کر رہے تھے۔

8۔ طبی غفلت کے الزامات بے بنیاد ہیں اور غفلت سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ادھر، ڈاکٹر کفیل کا کہنا ہے کہ وہ اس حکم کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ تمام ثبوتوں اور جانچ میں کلین چٹ دئے جانے کے باوجود، ڈاکٹر کفیل کو ابتدائی طور پر معطل کیا گیا اور بدھ کے روز انہیں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Nov 2021, 1:14 PM
/* */