اتراکھنڈ پیپر لیک معاملہ: طلبہ کے احتجاج کے درمیان راہل گاندھی کا بی جے پی پر شدید حملہ، ’پیپر چور‘ قرار دیا

اتراکھنڈ میں یو کے ایس ایس ایس سی پیپر لیک کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے درمیان راہل گاندھی نے بی جے پی کو ’پیپر چور‘ قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی نے لاکھوں نوجوانوں کی دن رات کی محنت پر پانی پھیر دیا

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ میں ’یو کے ایس ایس ایس سی (اتراکھنڈ سب آرڈینیٹ سروس سلیکشن کمیشن) گریجویٹ لیول‘ کی بھرتی کا پرچہ لیک ہونے کے بعد نوجوانوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ محنت کے باوجود امتحان کا پیپر افشا ہونے پر طلبہ و طالبات اور بے روزگار نوجوان سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور جگہ جگہ حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ معاملہ سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اپوزیشن بھی اسے اس معاملہ پر حکومت پر شدید حملہ کر رہی ہے۔

کانگریس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ریاست کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ اسی دوران کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ایکس پر سخت بیان دیتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بی جے پی کو ’پیپر چور‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف روزگار کی نہیں بلکہ انصاف اور جمہوریت کی جنگ ہے۔

راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا، ’’آج بی جے پی کا دوسرا نام ہے – پیپر چور! ملک بھر میں بار بار پیپر لیک ہونے سے کروڑوں محنتی نوجوانوں کی زندگی اور ان کے خواب تباہ ہو گئے ہیں۔ اتراکھنڈ کا یو کے ایس ایس ایس سی پیپر لیک اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ لاکھوں نوجوانوں نے دن رات محنت کی لیکن بی جے پی نے چوری کے ذریعے ان کی پوری محنت پر پانی پھیر دیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ہم مسلسل یہ مانگ کرتے آ رہے ہیں کہ پیپر لیک روکنے کے لیے ایک مضبوط اور شفاف نظام بنایا جائے لیکن مودی حکومت اس پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے، کیونکہ انہیں نوجوانوں کی بے روزگاری کی فکر نہیں، بلکہ صرف اپنی کرسی اور اقتدار کی فکر ہے۔‘‘


راہل گاندھی نے مزید کہا کہ آج بے روزگاری ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور یہ براہ راست ووٹ چوری سے جڑا ہوا ہے۔ پیپر چوروں کو پتہ ہے کہ اگر نوجوانوں کو روزگار نہ بھی ملے تو بھی وہ انتخابات میں ووٹ چوری کر کے اقتدار میں بنے رہیں گے۔ نوجوان آج سڑکوں پر ہیں اور نعرہ لگا رہے ہیں، ’پیپر چور، گدی چھوڑ!‘ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف نوجوانوں کی نوکری کی لڑائی نہیں ہے، بلکہ یہ انصاف اور جمہوریت کی لڑائی ہے۔ میں ہر طالب علم اور ہر نوجوان کے ساتھ اس انصاف کی لڑائی میں مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنے پیغام کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کیا ہے جس میں طلبہ و طالبات احتجاج کرتے اور اتراکھنڈ حکومت کے خلاف نعرے لگاتے نظر آ رہے ہیں۔ دوسری جانب پیپر لیک معاملے کے بعد ریاست بھر میں نوجوانوں نے دھرنا اور احتجاج تیز کر دیا ہے۔ بے روزگار سنگھ کی قیادت میں سیکڑوں طلبہ دہرادون کے پریڈ گراؤنڈ میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ پورے معاملے کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کی جائے، یو کے ایس ایس ایس سی کے چیئرمین کو برطرف کیا جائے اور بھرتی کے اصولوں میں فوری ترمیم کی جائے تاکہ شفافیت یقینی ہو سکے۔ احتجاج میں شامل طلبہ کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی جانچ ایک دکھاوا ہے اور اصل قصورواروں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ طلبہ نے واضح کیا ہے کہ جب تک سی بی آئی جانچ کا حکم نہیں دیا جاتا وہ سڑکوں پر رہیں گے۔

وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے طلبہ کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی بی آئی جانچ کا مطالبہ محض ایک سازش ہے جس کا مقصد بھرتی کے عمل کو روکنا ہے۔ ان کے مطابق سی بی آئی تحقیقات میں برسوں لگ جاتے ہیں اور اس سے ریاست میں نئی بھرتیاں مکمل طور پر رک جائیں گی۔


واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے پیپر لیک معاملہ پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے، جس کی نگرانی ایک ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج کر رہے ہیں۔ ایس آئی ٹی کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ جانچ شفاف اور غیر جانبدار ہوگی اور قصورواروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

ادھر اپوزیشن جماعتوں، خاص طور پر کانگریس نے حکومت پر حملہ تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اصل سچائی چھپانے کے لیے ایس آئی ٹی کا سہارا لے رہی ہے۔ کانگریس رہنماؤں کے مطابق اگر حکومت کو واقعی نوجوانوں کی فکر ہوتی تو وہ فوری طور پر سی بی آئی جانچ کا اعلان کرتی۔

فی الحال احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور طلبہ کے نعرے ’پیپر چور، گدی چھوڑ!‘ ریاست کے کئی حصوں میں گونج رہے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ معاملہ آنے والے دنوں میں اتراکھنڈ کی سیاست میں ایک بڑا انتخابی مدعا ثابت ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔